- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گذشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
- ایل ڈی اے نے 25 ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے پرمٹ اور مجوزہ لے آﺅٹ پلان منسوخ کردیے
- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ سے کھینچی گئی ایگزوپلینٹ کی پہلی تصویر جاری
واشنگٹن: امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ سے کھینچی جانے والی ہمارے نظامِ شمسی سے باہر کچھ فاصلے موجود ایگزوپلینٹ کی پہلی براہ راست تصویر جاری کردی گئی۔
جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ میں نصب مختلف آلات سے کھینچی جانے والی HIP 65426 b ایگزو پلینٹ کی مختلف تصاویر زمین پر واپس بھیجیں۔
ایگزو پلینٹ ایسے سیاروں کو کہا جاتا ہے جو ہمارے نظامِ شمسی سے باہر وجود رکھتے ہیں۔
یہ ایگزو پلینٹ گیس کا ایک گولا ہے جو سیارے مشتری سے 12 گُنا زیادہ بڑا ہے اور یہ زمین سے 385 نوری سال کے فاصلے پر موجود ہے۔
یہ نتائج ایک جاری تحقیق کا حصہ ہیں اور فی الحال کسی سائنسی جرنل میں شائع نہیں کیے گئے ہیں لیکن ناسا نے یہ ابتدائی نتائج جمعرات کو ایک بلاگ پوسٹ میں شیئر کیں۔
یونیورسٹی آف ایکسیٹر کی ایسوسی ایٹ پروفیسر آف فزکس اینڈ آسٹرونومی ساشا ہِنکلے نے ایک بیان میں کہا کہ یہ لمحہ نہ صرف ویب کے لیے بلکہ عمومی طور پر علمِ فلکیات کے لیے انقلابی ہے۔
HIP 65426 b کو پہلی بار چلی میں نصب یورپی سدرن آبزرویٹری کی ویری لارج ٹیلی اسکوپ سے دریافت کیا گیا تھا۔ ٹیلی اسکوپ نے اس سیارے کو چھوٹی طول موج کی انفرا ریڈ روشنی دیکھا کیوں کہ زمین کے ماحولیات کی وجہ سے طویل طول موج روک لی جاتی ہے۔
خلاء میں ہونے کی وجہ سے ویب کی طویل طول موج تک باآسانی رسائی ہوتی ہے اور انتہائی فاصلوں پر موجود سیاروں کو دیکھ سکتی ہے۔
HIP 65426 b کا مرکزی ستارہ ہمارے سورج سے 100 گُنا زیادہ بڑا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔