کیکڑے کے خول اور زنک پر مشتمل مؤثر اور ماحول دوست بیٹری

ویب ڈیسک  جمعـء 2 ستمبر 2022
امریکی ماہرین نے کیکڑے کے خول کائٹوسان اور زنک پر مشتمل ماحول دوست لیکن مؤثر بیٹری بنائی ہے۔ فوٹو: فائل

امریکی ماہرین نے کیکڑے کے خول کائٹوسان اور زنک پر مشتمل ماحول دوست لیکن مؤثر بیٹری بنائی ہے۔ فوٹو: فائل

میری لینڈ: موبائل آلات کی فروانی سے دیرپا اور ماحول دوست بیٹریوں کی ضرورت محسوس کی جاتی رہی ہے۔ اب کیکڑے کے خول سے حاصل شدہ ایک مرکب (کمپاؤنڈ) اور جست (زنک) سے دیرپا اور ماحول دوست بیٹری بنائی گئی ہے۔

یہ بار بار چارج ہونے والی بیٹری ہے جو شمسی، بادی اور آبی طریقوں کی توانائی اپنے اندر محفوظ رکھ سکتی ہے اور عمرپوری ہونے پریا تو اسے بازیافت (ری سائیکل) کیا جاسکتا ہے یا پھر وہ برسوں میں ماحول دوست انداز میں بکھرجاتی ہے۔

اس کا اہم جزوکائٹوسان ہے جو کیکڑوں اور جھینگوں کے خول میں عام پایا جاتا ہے۔ طبی دنیا میں کثرت سے استعمال ہونے والا کائٹوسان اب بیٹری بنانے میں استعمال کیا گیا ہے۔ اس ٹیکنالوجی سے بنی بیٹری کم سے کم 1000 مرتبہ جارچ ہوسکے گی اور بہت حد تک ماحول دوست بھی ہوگی۔

فی الحال دنیا بھر میں لیتھیئم آئن بیٹریاں استعمال ہورہی ہیں لیکن ان کی کان کنی ماحول کے لیے بہت نقصاندہ ہوتی ہے اور دنیا میں یہ دھات نایاب ترین ہوتی جارہی ہے۔

دوسری جانب زمین پر جست میں غیرمعمولی طور پر زیادہ مقدار میں موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جامعہ میری لینڈ کے سائنسداں لیانگ بِنگ ہو نے اس بیٹری کی تیاری پر کام شروع کیا ہے۔ لیکن اس سے قبل زنک کی بیٹریاں بہت دیرپا نہیں تھیں اور اب اس میں کائٹوسان شامل کیا گیا ہے۔ اس کے سالمات پانی سے چپک جاتے ہیں۔ اس سے زنک خراب نہیں ہوتی اور نہ ہی اسے زنگ لگتا ہے۔

پھر کائٹوسان مکمل طور پر ماحول دوست اور محفوظ ہے اور اس کی فراوانی ہے۔ اگر سکے کی جسامت کی بیٹری بنائی جائے تواس میں اینوڈ اور کیتھوڈ الگ کرنے کے لیے صرف 2 سینٹی میٹر کی پرت درکار ہوگی۔ جبکہ صرف 20 مائیکروگرام کائٹوسان پاؤڈر درکار ہوتا ہے۔

اس کے لیےسائنسدانوں کی ٹیم نے کائٹوسان اور زنک کے آئن پر مشتمل ایک شفاف پرت بنائی جسے دبا کر ہموار اور کثیف بنایا گیا ہے۔ اب اسے ایک جست والے اینوڈ پر رکھا اور کیتھوڈ ایک نامیاتی مرکب یعنی پولی بینزوقیونونائل سلفائیڈ ( پی بی کیو ایس) سے بنایا گیا۔

اس بیٹری کا نمونہ بناکر اسے ہرطرح سے آزمایا گیا ہے۔ اس میں الیکٹرون کا بہاؤ بہت تیز دیکھا گیا اور مسلسل چارسو گھنٹے تک اس نے فی مربع سینٹی میٹر سے 50 ملی ایمپیئر کا اخراج کیا جو لیتھیئم بیٹری کے عین مطابق ہے۔ یا اسے 1000 چارج اور ری چارج کے چکروں کے برابر تصور کرسکتے ہیں۔

ناکارہ ہوجانے پر یہ بیٹری چند برسوں میں ماحول کا حصہ بن جاتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔