- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
سدھو موسے والا کے والد کو دوسری بار قتل کی دھمکی
نئی دلی: مقتول پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے والد بالکور سنگھ کو ایک ای میل کے ذریعے قتل کی دھمکی دی گئی ہے۔
بالکور سنگھ کو اس سے قبل فیس بک پوسٹ میں بھی دھمکی دی گئی تھی۔ پولیس نے معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
ای میل مبینہ طور پر لارنس بشنوئی گینگ کے ایک رکن کی طرف سے بھیجی گئی ہے جس میں بالکور سنگھ سے کہا گیا ہے کہ اگر اس نے خاموشی اختیار نہیں کی تو اس کا حشر اس کے بیٹے سے زیادہ برا ہوگا۔
سدھو موسے والا کے والد نے دھمکی سے مرعوب نہ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کے قتل کے انصاف کے لئے خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے دہلی پولیس نے لائنس بشنوئی اور گولڈی برار سمیت متعدد گینگسٹر کے خلاف سدھو موسے والا کے قتل کی ایف آئی آر درج کی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔