سیاست روک کر سیلاب زدگان کی مدد پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت

ویب ڈیسک  جمعـء 2 ستمبر 2022
—فوٹو: اے پی پی

—فوٹو: اے پی پی

 اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے تمام حکومتوں اور سیاسی جماعتوں سے سیاست کو روک کر سیلاب زدگان کی مدد پر توجہ دینے کی اپیل کی ہے۔

ایوان صدر میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران انہوں نے تمام سٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے عوام، کاروباری اداروں، سول سوسائٹی اور انسانی تنظیموں کو متحرک کرنے کیلئے ملک گیر مہم شروع کریں اور سول اور فوجی انتظامیہ کو سیلاب زدگان کو بچانے ، ان کی بحالی اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی تعمیر ِ نو کیلئے مدد فراہم کریں۔

’پاکستان میں تباہی گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ہوئی ہے‘

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے تباہی گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہوئی ہے جبکہ پاکستان عالمی کاربن کے اخراج میں 1 فیصد سے بھی کم کا حصہ دار ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ترقی یافتہ دنیا کو گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیوں میں سب سے بڑا حصہ دار ہونے کے ناطے متناسب طور پر ریسکیو اور ریلیف آپریشنز، تباہ شدہ مواصلاتی نظام ، مکانات ، املاک، مویشیوں اور کھڑی فصلوں کا لوگوں کو معاوضہ ادا کرنا چاہیے۔

’اقتصادی چارٹر اور اہم تقرریوں کو آگے بڑھانے کے طریقہ کار پر ثالثی کر سکتے‘ 

ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت ڈاکر عارف علوی نے کہا کہ کہ اگرچہ صدر کی حیثیت سے یہ ان کی آئینی ذمہ داری نہیں کہ وہ موجودہ سیاسی تقسیم کو ختم کرنے کیلئے کوئی کردار ادا کریں تاہم اگر تمام سٹیک ہولڈرز متفق ہو جائیں تو وہ رضاکارانہ طور پر اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ملک کو درپیش اہم سوالات، جن میں اگلے انتخابات کی تاریخ، اتفاق رائے پر مبنی اقتصادی چارٹر اور اہم تقرریوں کو آگے بڑھانے کا طریقہ شامل ہے، پر ثالثی کر سکتے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں صدر مملکت نے اس بات کا اعادہ کیا کہ عدلیہ اور فوج سمیت تمام اداروں کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے استعمال نہ کیا جائے کیونکہ ایسے تبصرے عظیم تر قومی مفاد میں نہیں۔

’اداروں پر گفتگو کے وقت آئین کے آرٹیکل 19  کی حدود میں رہیں‘

انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کوئی بھی تبصرہ، بیانیہ یا تجزیہ جس سے اداروں کے اندر یا پاکستان کے اداروں اور عوام کے درمیان تقسیم پیدا کرنے کا اندیشہ ہو، ہمارے قومی مفاد میں ہرگز نہیں ہو سکتا۔

ڈاکر عارف علوی نے تمام سیاسی جماعتوں، صائب الرائے افراد، سول سوسائٹی کے ارکان اور میڈیا پرسنز پر زور دیا کہ وہ اداروں پر گفتگو یا تبصرہ کرتے وقت آئین کے آرٹیکل 19 اور متعلقہ قوانین اور ضوابط کی حدود میں رہیں۔

انہوں نے کہا کہ تقریباً 90 فیصد سوشل میڈیا عوام کو علم، معلومات، تعلیم اور تفریح فراہم کر رہا ہے جو کہ ایک صحت مند رجحان ہے۔ صدر نے کہا کہ کچھ افراد یا گروہ جو بعض سیاسی جماعتوں یا رہنما کے پیروکار ہیں وہ سیاسی جماعت یا رہنما کے علم یا رضامندی کے بغیر سوشل میڈیا پر ٹرول کرتے ہیں اور بعض افراد یا اداروں کے خلاف توہین آمیز اور تضحیک آمیز رجحانات شروع کرتے ہیں لیکن ایسے رجحانات بغیر کسی ثبوت کےسیاسی جماعت یا شخصیت سے منسوب کئے جاتے ہیں۔

’تمام ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات برقرار رکھنے چاہئیں‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے باہمی احترام، دیگر ریاستوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت، عدم جارحیت اور تنازعات کے پرامن حل پر پختہ یقین رکھتا ہے اور اس کے بدلے میں دوسرے ممالک سے بھی یہی رویہ اپنانے کا مطالبہ کرتا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کے منفرد اسٹریٹجک اور جیو اکنامک محل وقوع کی وجہ سے اسے علاقائی اور عالمی طاقتوں نے ہمیشہ اہم سمجھا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ قومی مفاد ، ملک کی خودمختاری اور پاکستانی عوام کے وقار کو مقدم رکھتے ہوئے تمام ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات برقرار رکھنے چاہئیں۔

’پاکستان تمام ریاستوں کی خودمختاری پر یقین رکھتا ہے‘

ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت نے پاکستان کی وزارت خارجہ کے بیان کی توثیق کی اور افغانستان میں امریکی انسداد ِ دہشت گردی ڈرون آپریشن میں پاکستان کی فضائی حدود کے استعمال سے متعلق افغانستان کے قائم مقام وزیر دفاع کے الزامات پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی ثبوت کی عدم موجودگی میں، جیسا کہ خود افغان وزیر نے اعتراف کیا، ایسے فرضی الزامات انتہائی افسوسناک ہیں، پاکستان تمام ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر یقین رکھتا ہے

 

ایوان صدر میں سینئر صحافیوں مجیب الرحمن شامی، سہیل وڑائچ، گوہر زاہد ملک، اویس رئوف اور نواب کیفی نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کی تھی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔