- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
مصوری کا مقابلہ ’مصنوعی ذہانت‘ نے جیت لیا
کولاراڈو: امریکا میں اس وقت سوشل میڈیا پر ایک بحث چھڑی ہے۔ اس کی وجہ مصوری کے مقابلے میں اول انعام مصنوعی ذہانت (اے آئی) سافٹ ویئر دینا ہے۔
کولاراڈو میں منعقدہ اس مقابلے میں انسان بھی شامل تھے جسے فیئرفائن آرٹس مقابلے کا نام دیا گیا تھا۔ اس میں ڈجیٹل آرٹ کا ایک نمونہ بازی لے گیا جسے جیسن ایلن نامی شخص نے سافٹ ویئر کی مدد سے بنایا تھا۔
جیسن نے تصاویر پروسیس کرنے والا ایک تجارتی سافٹ ویئر ’مڈجرنی‘ استعمال کیا ۔ انہوں نے ایک سرور کی بدولت تین تصاویر کو کچھ بدلا، بڑا کیا اور انہیں ملاکر کینوس پر منتقل کردیا۔ اس کے بعد انہوں نے اس تخلیق کو اگست میں مقابلے کے لیے پیش کردیا تھا۔ اس کے بعد ایک تخلیق کو اول انعام کے لیے منتخب کرلیا گیا ہے۔
اگرچہ اس مقابلے میں انسانی مصوری بھی شامل تھے لیکن مصنوعی ذہانت کی بنا پر بنائی گئی اس تخلیق کی پذیرائی نے فیس بک سے ریڈاِٹ تک ہرمقام پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ایک نے لکھا کہ انسانی تخلیق کار اور تخلیق کی تباہی کا وقت آچکا ہے۔ دوسرے کی رائے تھی کہ تمام مصور اب مشین استعمال کریں نا کہ کسی مصوری پر وقت ضائع کریں۔
لیکن سب سے اہم سوال منتظمین پر اٹھایا گیا اور پوچھا گیا ہے کہ آیا جیسن نے مقابلے کے ججوں کو اس سے آگاہ کیا تھا یا نہیں؟ بعض افراد نے کہا کہ مشین سے بنی یہ تصویر انسانی آنکھ کو دھوکہ دے سکتی ہے اور شاید جج بھی اس کی خوبصورتی کے جھانسے میں اگے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔