مافیا، سب دھندہ ہے یہ (پہلا حصہ)

امتیاز بانڈے  اتوار 4 ستمبر 2022

ہم اپنے بچپن سے انگریزی فلموںمیں مافیا کا نام سنتے آئے ہیں۔ ایک طویل عرصے تک ہم سمجھتے رہے کہ مافیا کسی خاص تنظیم کا نام ہے اور شاید یہ کسی خاص ملک میں پائی جاتی ہے،لیکن وقت کے ساتھ ساتھ معلوم ہوا کہ مافیاکسی خاص تنظیم کانام نہیں ہے بلکہ دنیا کے ہر خطے میں کسی نہ کسی صورت میں اپنے ذاتی مفادات کے لیے جائز اور ناجائز ہتھکنڈے استعمال کر کے فائدہ حاصل کرنے والے خاندانوں یا گروہوں کو مافیا کا نام دیا جاتا ہے۔

اپنے ملک کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ ہر اس شعبے میں ایک مافیا کام کر رہی ہے جہاں ناجائز اور غیر قانونی طریقے استعمال کر کے اپنے مال و دولت میں اضافہ کیا جاتا ہے اور جن کے نزدیک ملکی مفادات کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔ہر مافیا دوسری مافیا کے نہ صرف مفادات کا خیال رکھتی ہے بلکہ ان کے معاملات سے خود کو دور رکھتی ہے اور جب ان کے مفادات کو کسی تیسری قوت سے نقصان کا اندیشہ ہو تو یہ ایک جان ہو جاتے ہیں۔

یہ اپنے خاندان یا گروہ کے سربراہ کے خلاف کسی بھی قانونی کارروائی کی صورت میں اسے بچانے کے لیے سرکاری افراد کو بھاری نذرانے دے کر اپنے قابو میں رکھتی ہے، اگر کوئی نذرانے وصول کرنے سے انکاری ہر(عموماً ایسا ہوتا نہیں ہے) تو یہ انھیں ڈرانے دھمکانے اور بعض اوقات جان سے مارنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔دنیا بھر میں دوسرے اداروں کی طرح، پولیس بھی اسی مافیاکے پے رول پر ہوتی ہے اسی لیے جب بھی یہ مافیا اپنے کسی’’کام‘‘ میں مصروف ہوتی ہے، یہ پولیس اہلکار اپنا رخ دوسری جانب کر لیتے ہیں۔

ہر مافیا کا لیڈر جو ان کی دنیا میں ڈان کہلاتا ہے تمام فیصلے کرتا ہے اور اس مافیا کے حصے میں آنے والی تمام آمدنی کا مالک ہوتا ہے۔ اس کے نیچے والا شخص ’’سیکنڈ ان کمانڈ‘‘ ہوتا ہے، جو اس کی غیر حاضری یا موت کی صورت میں مافیا کا کنٹرول سنبھال لیتا ہے اور ان دونوںکے بیچ میں ایک ’’ایڈوائزر‘‘ بھی ہوتا ہے۔ یہ ایڈوائزر مختلف مافیاز کو ایک دوسرے سے ملانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور ان کے مفادات کے تحفظ کے لیے انھیں مفید اور مخلصانہ مشورے دیتاہے جس کے لیے اسے اس کی قابلیت کے مطابق مشاہرہ دیا جاتا ہے۔

ہم اپنے ملک کے موجودہ حالات کا جائزہ لیں تو معلوم ہو گا کہ یہاں بھی مختلف مافیاز بڑے منظم طریقے سے اپنا کام کر رہی ہیں۔ یہاں تقریباً ہر منافع بخش ادارے میں ایک منظم اور مضبوط مافیا کام کر رہی ہے۔اسٹاک ایکسچینج، تعلیم، پولٹری، پٹرول اور ڈیزل اور قبضہ مافیا وغیرہ۔ یہ تمام مافیا اپنے اپنے شعبے میں اجارہ داری رکھتی ہیں۔اور اپنی اس اجارہ داری کو قائم رکھنے کے لیے انھوں نے پولیس، انتظامیہ میں اپنے لوگوں کو بٹھا رکھا ہے، جو’’منہ مانگے تعاون‘‘ کے صلے میں ان کے تمام معاملات کو سنبھالتے ہیں۔

ان تمام مافیا پر ایک یا چند خاندانوں کی اجارہ داری ہے۔ اس لیے ڈرگ مافیا کبھی بھی ڈیزل مافیا کے کام میں دخل نہیں دے گی، اسی طرح ڈیزل مافیا دیگر مافیا کے کاموں سے دور رہتی ہے۔ منشیات کے بعد سب سے زیادہ منافع بخش کام اس وقت تعمیرات، سرکاری زمینوں اور پرائیویٹ سوسائٹیز کی زمینوں پر قبضہ کر کے انھیں فروخت کرنا ہے۔ اس شعبے میں جو مافیا کام کر رہی ہے اسے’’سسٹم‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔

سندھ میں، خصوصا کراچی میں، سرجانی ٹاون، منگھوپیر، اسکیم۔33، شاہ لطیف ٹاون اور دیگر علاقوں میں اس وقت مختلف ’’سسٹم‘‘ کام کر رہے ہیں۔ یعنی ہر ’’سسٹم‘‘ کو کوئی مخصوص شخص کنٹرول کر رہاہے جسے ’’ہائوس‘‘ کنٹرول کرتا ہے۔ اس ’’سسٹم‘‘ کے تحت چلنے والے کاموں سے بڑے بااصول نام نہاد ایماندار افسران بھی اپنی آنکھیں بند رکھتے ہیں۔ کیونکہ انھیں علم ہے کہ یہ ’’سسٹم‘‘ ان کو ان کی کرسی سے محروم کر سکتا ہے۔

یہ سسٹم اپنے ’’کام‘‘ والے علاقوں میں اپنی مرضی کے افسران کو انتظامی عہدوں پر لگواتے ہیں۔جس میں ریوینیو، بلڈنگ کنٹرول اور پولیس شامل ہے۔ جہاں یہ لوگ ’’سسٹم‘‘ کے مفادات کی حفاظت کے ذمے دار ہوتے ہیں،جس کے صلے میں ان کی پوسٹنگ کا بھی تحفظ فراہم کیا جاتا ہے۔اس وقت کراچی کی سوسائٹیز اور سرکاری زمینوں والے علاقوں میں ’’سسٹم‘‘ نے پنجے گاڑے ہوئے ہیںجو ان تمام معاملات سے روزانہ کی بنیاد پر کروڑوں روپے کمارہا ہے۔ جسے بڑی ’’ایمانداری‘‘ کے ساتھ اپنے گاڈ فادرزمیں تقسیم کیا جاتا ہے۔

میں اپنے تجربے کی بنیاد پر وثوق سے کہہ سکا ہوں کہ ڈرگ(منشیات) مافیا اس وقت سب سے زیادہ منظم اور طاقتور ہے۔منشیات ایک ایسی لعنت ہے جو کسی بھی قوم کے نوجوانوں کو نہ صرف ذہنی اور اخلاقی طور پر مفلوج بلکہ عادی جرائم پیشہ بھی بنا دیتی ہے۔ ایک اطلاع کے مطابق کراچی کے پوش علاقوں میں نہ صرف یونیورسٹی اور کالجز کے طلبا اور طالبات بلکہ چند اعلیٰ عہدوں پر براجمان افسران بھی کرسٹل اور آئس جیسے نشے کا استعمال کر رہے ہیں، جو اس وقت ہیروئین سے بھی زیاد طاقتور نشہ تصور کیا جاتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ یہ منشیات استعمال کرنے کی ایک وجہ اس کا عیاشی کے لمحات کو طویل اور پر لطف بنانا ہے۔ وہ تھانے جن کی حدود میں منشیات فروخت کی جاتی ہے اس وقت سب سے زیادہ منافع بخش تھانے تصور کیے جاتے ہیں۔ عوام کو دکھانے کے لیے منشیات اور اسلحہ کی روک تھام کے لیے چند نمائشی کارروائیاں کی جاتی ہیں جن میں شاید ہی آج تک منشیات کا کوئی بڑا اسمگلر یا سپلائر پکڑا گیا ہو، بلکہ دھڑا دھڑ منشیات کے عادی افراد کو پکڑا جاتا ہے جن سے چند گرام منشیات کی برآمدگی دکھا کر پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کے ذریعہ سب اچھا ہے کی رپورٹنگ کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔