- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے سندھ کی جامعات سے کارکردگی رپورٹ مانگ لی
کراچی: حکومت سندھ کے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے اپنے پیشہ ورانہ اور آئینی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے صوبے کی سرکاری جامعات سے ان کی 6 ماہ کی کارکردگی رپورٹ مانگ لی ہے۔
اس سلسلے میں سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو کی ہدایت پر محکمہ کے ریٹائر سیکشن افسر کمال احمد کی جانب سے صوبے کی 27 سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز کو ایک خط جاری کیا گیا ہے۔ جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ محکمہ کو جلد از جلد اپنی یونیورسٹی کی 6 ماہ کی کارکردگی رپورٹ پیش کریں۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ سرکاری جامعات کی کارکردگی جانچنے کا اختیار آئین و قانون کےتحت اعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان اور سندھ اعلی تعلیمی کمیشن کے پاس ہے سندھ میں یہ اختیار سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ذیلی ادارے چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیو ایشن کمیٹی کے پاس ہے چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیو ایشن کمیٹی نجی یونیورسٹیز کے ساتھ ساتھ ماہرین کے ہمراہ سرکاری جامعات کا انسپیکشن کرتی ہے۔
جس میں پانچ جامعات کے وائس چانسلرز کے ساتھ ساتھ سبجیکٹ اسپیشلسٹ بھی ہوتے ہیں اور وہ تکنیکی بنیادوں پر جامعات کا انسپیکشن کرکے ان کے فنانس، اکیڈمکس، اسکالر شپس اور دیگر امور پر اپنی رپورٹ پیش کرتی ہے اسی بنیاد پر پہلی بار سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت سرکاری جامعات کی درجہ بندی کی جارہی ہے۔
دوسری جانب چونکہ سرکاری جامعات کو فنڈز کی فراہمی وفاقی حکومت کی جانب سے اعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان اسلام آباد کے ذریعے کی جاتی ہے لہزا اساتذہ کی بھرتیوں اور تقرریوں کے حوالے سے ایچ ای سی کی گائیڈ لائن پر عمل کیا جاتاہے۔
ادھر سندھ کی ایک یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو صوبے کی کسی مخصوص یونیورسٹی کی انتظامیہ کو کارکردگی کی بنیاد پر ٹارگٹ کرنا ہے لہذا 27 جامعات کی آڑ میں مذکورہ ایکسرسائز کے ذریعے مطلوبہ انتظامیہ کو مستقل قریب میں ٹارگٹ کیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ اس سلسلے میں محکمہ کی جانب سے جو خط نکالا گیا ہے وہ بھی نقائص سے پر ہے ایک اور سرکاری یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے ان نقائص کی جانب نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ کسی بھی قسم کے ٹی او آرز کا خط میں تذکرہ موجود نہیں جس کی بنیاد پر یہ کہا جاسکے کہ محکمہ کو کس قسم کی کارکردگی رپورٹ مطلوب ہے۔
محکمہ یونیورسٹی کے فنانس سے متعلق دریافت کررہا یا اکیڈمک کارکردگی جانچنا مقصود ہے وائس چانسلر کا مزید کہنا تھا کہ خط یہ ظاہر کررہا ہے کہ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز سمیت پورا ہی محکمہ جامعات کے اکیڈمک و انتظامی امور سے نا بلد ہے ویسے بھی اس محکمہ کا کام پوسٹ آفس سے زیادہ نہیں اصل اتھارٹی تو وزیر اعلی ہیں لیکن محکمہ یہ سمجھنے کو تیار ہی نہیں ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔