- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
پاکستان کی یادگار فتح اور ابن بطوطہ مال
’’یار میں کراچی آیا اور تم دبئی چلے گئے‘‘ جب فون پر میرے دوست ارسلان نے یہ شکوہ کیا تو مجھے بھی افسوس ہوا کہ طویل عرصے بعد ملاقات نہیں ہو پائے گی،میں جب امریکا گیا تو ڈیلس جانے کا اتفاق نہیں ہوا جہاں وہ رہتے ہیں،اب وہ آئے تو میں کراچی میں نہیں تھا۔
ارسلان ‘‘ ایکسپریس ‘‘ کی ابتدائی ٹیم میں شامل آئی ٹی کے ماہر تھے،خیر انھوں نے بتایا کہ وہ واپسی سے قبل دبئی میں چند گھنٹے قیام کریں گے تو ہماری ملاقات ابن بطوطہ مال میں طے ہوئی ، پہنچ کر مجھے خیال آیا کہ رمیزراجہ کا بھی تو یہاں ‘‘ڈلما ٹی لاؤنج’’ موجود تھا مگر شاید اب وہ بند ہو گیا ہے،اس پروجیکٹ میں رمیز کے ساتھ 22سال پرانے بھارتی دوست اجے سیٹھی پارٹنر تھے،ان کا دبئی میں ریڈیو چینل ہے۔
پاکستان کرکٹ کو بھی وہ سپورٹ کرتے ہیں اور کئی برسوں تک پی ایس ایل کے یو اے ای میں ریڈیو رائٹس ان کی کمپنی لیتی تھی،اس سال نجانے کیوں بڈز سے دستبردار ہو گئے مگر پھر رائٹس ہولڈر کمپنی نے ان کے ریڈیو کو بھی شاید مفت حقوق دے دیے تھے، ان کا ریڈیو چینل آئی سی سی کے ساتھ چند برس قبل پیمنٹ کے کسی تنازع میں بھی پھنس گیا تھا،خیر بات رمیز کی ہو رہی تھی۔
انھوں نے کمنٹری سمیت اپنے تمام کام چھوڑ کر پی سی بی کی اعزازی ذمہ داری قبول کی،یقینا ان کا مقصد ملکی کرکٹ کی بہتری ہی ہے،وہ اپنی کوشش کر رہے ہیں ایسے میں غلطیاں بھی ہوتی ہیں،امید ہے آئندہ بہتری لائیں گے،انھوں نے جوئے کی کمپنیز کی نام بدل کر پاکستان کرکٹ میں انٹری بند کرانے کا اچھا فیصلہ کیا ہے۔
ارسلان اور میں نے کچھ دیر پرانی یادیں تازہ کیں پھر میں اسٹیڈیم روانہ ہو گیا جہاں پاکستان اور بھارت کا مقابلہ ہونا تھا،ایک بار پھر زبردست گہما گہمی تھی،ایک گھنٹے ٹریفک میں بھی پھنسا رہا،یو اے ای میں پاکستانی اور بھارتی بھی قانون کی مکمل پاسداری کرتے ہیں مگر اس ٹریفک جام میں انھوں نے بھی اپنے ملکی اسٹائل میں ڈرائیونگ کی،ان کا بس نہیں چل رہا تھا ورنہ اڑا کر گاڑی اسٹیڈیم کے قریب لے جاتے،اس دن گرمی معمول سے بھی زیادہ تھی۔
اوپن ایئر میں موجود شائقین جب لاؤنج میں ٹھنڈی ہوا کیلیے آتے تو ان کی شرٹس پسینے سے شرابور ہوتیں،تقریباً 25ہزار افراد اسٹیڈیم میں موجود تھے،البتہ ان میں بھارتیوں کی تعداد زیادہ تھی،پاکستانی بھی گرین شرٹس پہن کر نعرے لگا رہے تھے،بعض نے پرچم جسم سے لپیٹا ہوا تھا،ابتدا میں جب بھارتی بیٹرز نے جارحانہ انداز اپنایا تو پاکستانی مداح پریشان نظر آئے مگر پھر بولرز نے صورتحال سنبھالی تو سب مطمئن ہو گئے،دل دل پاکستان جب بھی چلایا جاتا تمام پاکستانی بھی ساتھ گانے لگتے۔
بعد میں جب بابر اعظم آؤٹ ہوئے تو بھارتیوں نے شور مچا کر آسمان سر پراٹھا لیا جبکہ پاکستان کے سپورٹرز اداس نظر آئے مگر پھر رضوان اور نواز کی عمدہ بیٹنگ نے صورتحال تبدیل کر دی، رضوان کو ابتدا میں سست کھیلنے پر وسیم اکرم کی بھی تنقید سہنا پڑی تھی مگر لگتا ہے انھوں نے اس کا مثبت اثر لیا اور زیادہ بہتر بیٹنگ کرتے نظر آئے،محمد نواز کو جلد بھیجنے کا فیصلہ درست ثابت ہوا،دیگر بیٹرز نے بھی مختصر مگر کارآمد اننگز سے ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔
میچ میں کئی دلچسپ لمحات آئے کبھی ایک تو کبھی دوسری ٹیم فاتح نظر آتی مگر آخر میں پاکستان پر قسمت مہربان ہوئی،دونوں ٹیموں نے وائیڈز کے ساتھ فیلڈنگ میں بھی کئی غلطیاں کیں،آخر میں ارشدیپ سنگھ نے آصف کا جو کیچ چھوڑا اس پروہ اپنے ملک میں ولن بن گئے لیکن یہ اچھی بات ہے کہ کوہلی سمیت سابق بھارتی کرکٹرز اور پاکستانی اسٹارز نے بھی نوجوان کرکٹر کا حوصلہ بڑھایا۔
آخری اوور سے پہلے بھارتی شائقین مایوس ہو کر واپس جانے لگے مگر جب ارشدیپ نے آصف کو ایل بی ڈبلیو کیا تو رک کر دوبارہ میچ دیکھنے لگے،البتہ افتخار کے وننگ شاٹ نے بھارتیوں کی خوش فہمی ہوا کر دی،میچ کے بعد پاکستانیوں کی خوشی دیدنی تھی، بھارتی شائقین کو ہارے ہارے اور دیگر گانے گا کر ستایا گیا،ایسا ہی انھوں نے پہلا میچ جیتنے پر کیا تھا جس کا حساب برابر کر دیا گیا۔
ایک صاحب اپنے نومولود بچے اور اہلیہ کے ساتھ آئے ہوئے تھے،کچھ دیر خاتون بچے کو سنبھالتیں اور شوہر باہر اسٹینڈ میں چلے جاتے،پھر وہ اندر آتے اور بیگم باہر جاتیں،اکثر پاکستانی بیٹرز کے چوکوں،چھکوں پروہ جذبات میں آ کر نعرے لگانے لگتے اور بچہ ڈر کے مارے رونے لگتا پھر اسے مشکل سے چپ کرایا جاتا، پاکستانی ٹیم نے بھی ڈریسنگ روم میں دل کھول کر فتح کا جشن منایا،البتہ محمد رضوان کے فٹنس مسائل نے ٹیم مینجمنٹ کو تھوڑا پریشان کر دیا۔
امید ہے ان کی ایم آر آئی رپورٹ ٹھیک آئے گی،بصورت دیگر پاکستانی ٹیم کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،ریزرو وکٹ کیپر بھی موجود نہیں،امید ہے بقیہ میچز میں کوئی مشکل صورتحال پیش نہیں آئے گی،اب پاکستان کا اگلا مقابلہ افغانستان سے ہونا ہے،یہ ٹیم بھی خطرناک ہے،فتح کیلیے سخت محنت کرنا ہوگی، بھارت کیخلاف میچ کے بعد واپس ہوٹل جاتے ہوئے اپنے ہم وطنوں کے خوشی سے چمکتے چہرے دیکھ کر مجھے بہت اچھا محسوس ہوا۔
میں یہی سوچ رہا تھا کہ کرکٹ ایسا کھیل ہے جس نے پوری قوم کو یکجا کیا ہوا ہے،بس اب ایشیا کپ بھی جیت لیں تو زبردست ہو جائے گا،آج واپسی سے قبل میں دبئی مال میں البیک چکن کھانے گیا،جو کبھی سعودی عرب گیا ہے اسے اس کے ذائقے کا بخوبی علم ہے،اب دبئی میں بھی برانچ کھل گئی ہے،یہ سطور میں جہاز میں بیٹھ کر تحریر کر رہا ہوں،دل تو چاہ رہا تھا کہ فائنل تک رکتا لیکن ابتدائی پروگرام اتنے ہی میچز دیکھنے کا تھا جس پر عمل کیا،اب جہاز لینڈ کرنے والا ہے باقی باتیں انشااللہ اگلے کالم میں ہوں گی۔
(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔