عمر گل مستقبل میں پاکستان کی کوچنگ کے خواہاں

سلیم خالق  منگل 6 ستمبر 2022
بطور پاکستانی فتح کا خواہاں مگرپروفیشل کی حیثیت سے افغانستان کی جیت چاہتا ہوں۔ فوٹو : فائل

بطور پاکستانی فتح کا خواہاں مگرپروفیشل کی حیثیت سے افغانستان کی جیت چاہتا ہوں۔ فوٹو : فائل

عمر گل نے مستقبل میں پاکستان ٹیم کی کوچنگ کا بھی ارادہ ظاہر کر دیا۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو دبئی میں خصوصی انٹرویو کے دوران عمرگل نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد میرے سامنے کوچنگ ہی بہتر آپشن تھا،میں نے فرنچائزز کیلیے کھیلنا چاہا مگر معاہدے نہیں ہوسکے،یہ کہا گیا کہ بطور بولنگ کوچ ہمارے ساتھ کام کریں تو زیادہ بہتر ہوگا،میں نے سوچا کہ دو کشتیوں پرسوار ہونے کے بجائے کوچنگ میں کیریئر بنایا جائے، شاید میں مزید کرکٹ کھیل سکتا تھا مگر مستقبل کو بھی دیکھنا ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان نہ صرف مقابلہ بلکہ عزت کرنے والی ٹیم بھی ہے، ویرات کوہلی

انھوں نے کہا کہ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو کریڈٹ دوں گا کہ انھوں نے مجھے بولنگ کوچ کی حیثیت سے کرنے کا موقع دیا، ندیم عمر، معین خان اور اعظم خان نے بڑا سپورٹ کیا، لنکا پریمیئر لیگ میں گال گلیڈی ایٹرز کا ہیڈ کوچ بھی رہا۔

عمر گل نے کہا کہ اگر مجھے پاکستان کیلیے کام کرنے کا موقع ملا تو یہ بڑے اعزاز کی بات ہوگی،مجھے ملک کی نمائندگی سے ہی نام ملا، افغانستان نے بطور بولنگ کوچ تقرر کیا،پی سی بی بھی اگر کبھی خدمات حاصل کرنا چاہے تو میں حاضر ہوں گا مگر اس وقت افغان ٹیم کے ساتھ کام سے لطف اندوز ہورہا ہوں۔

مزید پڑھیں: بھارت کی شکست پر ہندو انتہا پسندوں نے ارش دیپ سنگھ کو ’خالصتانی‘ قرار دیدیا

 

ایک سوال پر پیسر نے کہا کہ اہلیہ نے مجھ سے پوچھا تھا کہ افغانستان کا پاکستان کیخلاف میچ ہوگا تو میں کس کو سپورٹ کروں، پاکستانی ہونے کے ناطے میرا بھی دل چاہتا ہے کہ ٹیم فتوحات حاصل کرے لیکن بطور پروفیشنل ابھی میری وابستگی اور ہمدردیاں افغان ٹیم کے ساتھ ہیں،گرین شرٹس بہترین ٹیم ہیں،میں چاہتا ہوں کہ پاکستان اور افغانستان کے میچ میں اچھی کرکٹ ہو اور بہتر کھیلنے والی الیون کامیاب ہو، میرا کیریئر پاکستان ٹیم کے ساتھ گزرا ،دل تو چاہتا ہے کہ گرین شرٹس جیتیں مگر پیشہ ورانہ اور اخلاقی تقاضا ہے کہ میں جس کیلیے بھی کام کروں اس کیلیے مخلصانہ کوشش کی جائے۔

گرمی اور حبس کی وجہ سے پیسرز کے لیے مشکل صورتحال ہے

عمر گل نے کہا کہ گرمی اور حبس کی وجہ سے یواے ای میں پیسرز کیلیے مشکل صورتحال ہے، اگر کوئی بیٹر بھی پہلے فیلڈنگ کرلیتا ہے تو اس کو اپنے جسم میں پانی کی مقدار برقرار رکھنے کی کوشش کرنا پڑتی ہے،ٹاپ آرڈر بیٹرز لمبی اننگز کھیلیں تو کریمپس پڑنے کا خطرہ ہوتا ہے،پروفیشل کے طور پر ان چیلنجز کیلیے خود کو تیار رکھنا پڑتا ہے،کبھی نوجوان کرکٹرز اس معاملے میں احتیاط نہیں بھی برتتے، کوچز اور فزیو ضرور ہوتے ہیں مگر کھلاڑی کو خود بھی اپنی فٹنس کا خیال رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے،مناسب آرام کریں، پانی کی کمی نہ ہونے دیں، نسیم شاہ بھارت کیخلاف پریشر میچ کھیل رہے تھے،ڈی ہائیڈریٹ ہوئے تو مسئلہ ہوگیا۔

پشتو زبان مشترکہ ہونے کی وجہ سے رابطے میں آسانی ہوتی ہے

عرگل نے کہا کہ پشتو زبان مشترکہ ہونے کی وجہ سے مجھے اور افغان کرکٹرز کو رابطے میں آسانی ہوتی ہے،ہم ایک، دوسرے کے کلچر کو بھی جانتے ہیں، کئی نوجوان کرکٹرز ایسے ہیں جنھیں انگریزی زبانی آسانی سے سمجھ میں نہیں آتی،میں ان کے ساتھ پشتو میں بات کرتا ہوں،اگر ہیڈ کوچ کوئی بات کرے تو ہم معاون کوچز مترجم کا بھی کام کرتے ہیں، میں نے سب کے ساتھ دوستانہ رویہ رکھا اور اظہار رائے کی آزادی بھی دے رکھی ہے۔

مسلسل کرکٹ کھیلنے سے شاہین شاہ آفریدی کے جسم پر بوجھ پڑا

عمر گل نے کہا کہ آج کے دور میں کرکٹ بہت زیادہ ہوگئی ہے،شاہین شاہ آفریدی تینوں فارمیٹس میں ملک کی نمائندگی کررہے تھے،انھوں نے پی ایس ایل میچز بھی کھیلے،جسم پر بوجھ تو پڑتا ہے، کافی دنوں سے یہ بحث چل رہی تھی کہ شاہین شاہ آفریدی کو آرام دینا اورکمزور ٹیموں کیخلاف سیریز میں نہیں کھلانا چاہیے،دوسری طرف ٹیم مینجمنٹ کو ڈر ہوتا ہے کہ کہیں میچ نہ ہارجائیں، کھلاڑی بھی سوچ رہا ہوتا ہے کہ اگر میں نے اپنی جگہ چھوڑدی تو کوئی دوسرا نہ لے جائے،وجوہات تو کافی ہیں،میڈیا میں بات چل رہی ہے کہ شاہین کو بڑی انجری تھی، پی سی بی کے میڈیکل پینل کی ذمہ داری ہے کہ وہ کس طرح ان کی دیکھ بھال کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: ایشیا کپ: پاکستان نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد بھارت کو شکست دے دی

 

انھوں نے کہا کہ گرین شرٹس کی آئندہ اہم مصروفیات ہیں،ورلڈکپ بھی قریب ہے،میرے خیال میں شاہین کو نیدر لینڈز لے جانے کے بجائے فوری طور پر علاج پر توجہ دینا چاہیے تھی،انھیں پہلے ہی انگلینڈ بھیج دیتے،اگر وہ ورلڈکپ سے قبل فٹ نہیں ہوتے تو پاکستان اپنے اہم ترین ہتھیار سے محروم رہ جائے گا،عمر گل نے کہا کہ پی سی بی کو تمام کھلاڑیوں پر کام کے بوجھ کا خیال رکھنا چاہیے، اس کیلیے ٹیکنالوجی موجود ہے، میری دعا ہے کہ شاہین شاہ ورلڈکپ سے قبل فٹ ہوجائیں۔

پاکستان اور بھارت کیخلاف پلان کے ساتھ میدان میں اتریں گے

عمر گل ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کیخلاف بھرپور پلاننگ کے ساتھ میدان میں اترنے کیلیے تیار ہیں،سابق پیسر نے کہا کہ افغان کرکٹرز کا آپس میں تال میل اچھا اور سب کا مورال بلند ہے، پاکستان اور بھارت کیخلاف میچز میں ٹیم اور کھلاڑیوں کو سامنے رکھتے ہوئے ایک پلان کے ساتھ میدان میں اتریں گے، ہم کسی کو آسان حریف نہیں سمجھ سکتے۔

افغان پیس بیٹری کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ نوین الحق کافی عرصے سے ٹیم کیلیے کھیل رہے ہیں، وہ فرنچائز کرکٹ میں بھی شریک ہوتے ہیں،فضل الحق اور عظمت اللہ بھی باصلاحیت ہیں،دونوں کا مستقبل روشن نظر آرہا ہے، کیمپ میں نجات اور سلیم کے ساتھ کام کیا تھا، وہ بھی اچھے بولرز ہیں،بیک اپ میں ان کے نام موجود ہیں مگر وہ انٹرنیشنل کرکٹ میں مواقع ملنے سے ہی بہتر ہوں گے،اسپنرز راشد خان اور مجیب الرحمان کی طرح یہ پیسرز بھی افغانستان ٹیم کا سرمایہ ثابت ہوسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔