پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں طیبہ گل معاملے پر وزیراعظم ہاؤس کا ریکارڈ طلب

ویب ڈیسک  منگل 6 ستمبر 2022
چیئرمین نیب یقینی بنائیں کہ کوئی افسر طیبہ گل کو ہراساں نہ کرے، پی اے سی (فوٹو فائل)

چیئرمین نیب یقینی بنائیں کہ کوئی افسر طیبہ گل کو ہراساں نہ کرے، پی اے سی (فوٹو فائل)

 اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے طیبہ گل معاملے پر وزیراعظم ہاؤس کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے چیئرمین نیب کو ہدایت کی کہ یقینی بنایا جائے کہ طیبہ گل کو کوئی افسر ہراساں نہ کرے۔

پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا، جس میں چیئرمین نیب اور سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان شریک ہوئے۔ اجلاس میں بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی اور بینک آف خیبر سے متعلق ایجنڈے پر غور کیا گیا۔

چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے اعظم خان سے استفسار کیا کہ طیبہ گل نے کہا کہ آپ انہیں بلیو ایریا ہوٹل میں ملے اور آپ سے ملنے کے بعد طیبہ گل کو وزیراعظم ہاؤس میں رکھا گیا۔نور عالم خان نے جواب دیا کہ میں طیبہ گل سے ایک بار بھی نہیں ملا۔پرائم منسٹر آفس اور ہاؤس میں ایسا نہیں ہوسکتا کہ کوئی ایک مہینہ وہاں رہے اور اس کی انٹری نہ ہو۔

سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے پی اے سی کو مزید بتایا کہ ملنا تو دُور کی بات، اگر طیبہ گل کبھی وزیراعظم آفس بھی آئی تو میرے علم میں نہیں۔پی اے سی نے پرائم منسٹر آفس اور ہاؤس سے انٹری، خروج اور سٹیزن پورٹل کا ریکارڈ منگوانے کی ہدایت کردی۔

کمیٹی رکن شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ وزیراعظم اگر چاہے کہ کوئی وزیراعظم ہاؤس آئے اور کسی کو پتا نہ چلے تو یہ ممکن ہے۔ پرائم منسٹر آفس کے فلور نمبر 4 کی کہانیاں تو ابھی تک بڑی مشہور ہیں۔ اعظم خان اتنا بیان دیں جتنا آپ کے عہدہ کی مناسبت سے مناسب لگے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی عورت خود سے اپنی عزت نہیں اچھالتی۔

چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے ہدایت کی کہ چیئرمین نیب یقینی بنائیں کہ کوئی افسر طیبہ گل کو ہراساں نہ کرے۔ پی اے سی نے  نیب کے قواعد نہ ہونے کے معاملے پر وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کو مدعو کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

رکن کمیٹی برجیس طاہر نے کہا کہ طیبہ گل کوئی معمولی کیس نہیں ہے۔ اس کی سابق چیئرمین نیب کے ساتھ وڈیو ہے۔ طیبہ گل کی طرح فرح گوگی کا بھی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ سابق وزیراعظم نے سابق چیئرمین نیب سے وڈیو کا استعمال کرکے کیسز معاف کرائے۔ اعظم خان کے بغیر پتہ نہیں ہلتا تھا اور یہ کہہ رہے ہیں میرے علم میں نہیں۔ انہوں نے سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کو پی اے سی میں طلب کرنے اور قومی کمیشن برائے لاپتا افراد کی چیئرمین شپ سے ہٹانے کا مطالبہ بھی کردیا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے لاپتا افراد کمیشن کی کارکردگی رپورٹ طلب کرلی۔  چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ جاوید اقبال کو چیئرمین لاپتا افراد کمیشن کے عہدے سے ہٹانے کے لیے وزیراعظم کو خط لکھ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب اچھا ادارہ تھا کچھ لوگوں نے اسے بدنام کر دیا۔ رکن کمیٹی مشاہد حسین سید نے کہا کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو چیئرمین نیب بنانا ایجنسیوں کی نہیں ہماری غلطی تھی۔ ن لیگ کے وزیراعظم اور پیپلزپارٹی کے قائد حزب اختلاف نے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو چیئرمین نیب بنایا۔

دریں اثنا پی اے سی نے تمام سرکاری اداروں میں ایکسٹینشن پر کام کرنے والے، دہری شہریت کے حامل  افسران کی فہرست طلب کرلی۔ علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے عدلیہ میں تعینات دہری شہریت کے حامل افراد کی فہرست بھی طلب کرلی۔ چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ دہری شہریت والے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی یا سینیٹر نہیں بن سکتے، لیکن افسر بن سکتے ہیں؟۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔