حکومت نے سیلاب متاثرین کی امداد 28 سے بڑھا کر 70 ارب کردی

ویب ڈیسک  منگل 6 ستمبر 2022
15 ارب سندھ، 10 ارب بلوچستان، 3 ارب جی بی اور 10 ارب کے پی کیلیے مختص، 20 ارب سیلاب متاثرین میں تقسیم ہوچکے، وزیراعظم (فوٹو : فائل)

15 ارب سندھ، 10 ارب بلوچستان، 3 ارب جی بی اور 10 ارب کے پی کیلیے مختص، 20 ارب سیلاب متاثرین میں تقسیم ہوچکے، وزیراعظم (فوٹو : فائل)

 اسلام آباد: حکومت نے سیلاب متاثرین کے لیے مختص کردہ امداد 28 ارب روپے سے بڑھا کر 70 ارب روپے کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم میاں شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں سرکاری حج کوٹا، سیلاب متاثرین کی امداد سمیت دیگر امور زیر بحث آئے۔

وفاقی حکومت نے سیلاب متاثرین کے لیے امداد میں اضافہ کردیا ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سیلاب متاثرین کے لیے امداد بڑھا کر 28 ارب سے 70 ارب روپے کر دی ہے، اب تک 20 ارب روپے سیلاب متاثرین میں تقسیم ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: منچھر جھیل میں کٹ لگانے کے باوجود پانی کی سطح کم نہ ہوسکی، سیہون ڈوبنے کا خدشہ برقرار

وزیراعظم نے بتایا کہ 15 ارب روپے کی گرانٹ سندھ کے لیے، 10 ارب روپے صوبہ بلوچستان کے لیے، 3 ارب گلگت بلتستان کے لیے اور 10 ارب روپے خیبر پختون خوا کے لیے ہیں۔

وزیراعظم نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو فی کس 10 لاکھ روپے دیے جا رہے ہیں جب کہ فی متاثرہ خاندان 25 روپے مختص ہیں، بی آئی ایس پی کے ذریعے متاثرین کو 70 ارب روپے پہنچائیں گے، یو اے کی طرف سے 50 ملین ڈالر کا امدادی سامان پہنچنا شروع ہوگیا، ترکی، سعودی عرب، چائنہ سے امدادی سامان آ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کی لاہور سمیت دیگر شہروں میں نقل مکانی شروع

انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں کا ابتدائی تخمینہ 28 ارب روپے لگایا گیا ہے، پاکستان میں موجود چینی کمپنیوں نے کروڑوں روپے کے چیک دیے ہیں، چین نے دو روز قبل 400 ملین کی اضافی امداد کا اعلان کیا ہے، پوری قوم اس وقت ایک لڑی میں پروئی ہوئی ہے ، میں اس وقت میڈیا کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے پوری دنیا کواس حوالے سے آگاہی دی۔

اسے بھی پڑھیں: سیلاب سے مزید 24 افراد جاں بحق، ہلاکتوں کی تعداد 1314 ہوگئی

شہباز شریف نے کہا کہ ورلڈ ایشین ڈویلپمنٹ بھی ہمارے ساتھ تعاون کر رہا ہے، اس وقت وفاق اور صوبوں کو مل کر کام کرنا ہوگا، میں میڈیا کا شکر گزار ہوں جنہوں نے اس ایشو کو اجاگر کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔