منچھر جھیل میں کٹ لگانے کے باوجود پانی کی سطح کم نہ ہوسکی، سیہون ڈوبنے کا خدشہ برقرار

ویب ڈیسک  منگل 6 ستمبر 2022
پانی میں کمی کے بجائے مسلسل اضافہ ہورہا ہے، سیلابی پانی کو راستہ دینے کے لیے عوام ساتھ دیں، مرتضی وہاب (فوٹو : فائل)

پانی میں کمی کے بجائے مسلسل اضافہ ہورہا ہے، سیلابی پانی کو راستہ دینے کے لیے عوام ساتھ دیں، مرتضی وہاب (فوٹو : فائل)

سہون: منچھر جھیل میں مزید شگاف ڈالنے کے باوجود پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے جس کے سبب سہون شریف اور سعید آباد کے ڈوبنے کا خطرہ برقرار ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق منچھر جھیل میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے کا سلسلہ جاری ہے، دریائے سندھ میں چھ لاکھ کیوسک کی مقدار سے  سیلابی پانی گزرنے سے حفاظتی پشتوں پر دباؤ بڑھ گیا، سیپیج بند کرنے لیے مقامی افراد اور ایری گیشن کا عملہ موقع پر پہنچ گیا۔

حساس قرار دیئے جانے والے حفاظتی بند میں شگاف پڑنے کا خطرہ  پیدا ہونے سے ایم ایس حفاظتی بند پر منارکی کے قریب علاقہ مکینوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ منچھر جھیل میں تین مقامات پر کٹ لگانے سے پانی کا اخراج جاری ہے لیکن اس کے باوجود ایم این وی اور جھیل پر پانی کا دباؤ برقرار ہے۔

ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب نے بتایا کہ ہم نے پانی کا دباؤ کم کرنے کے لیے منچھر جھیل میں مزید کٹ لگادیا، دریائے سندھ میں پانی کم ہونے کے بجائے اضافہ ہورہا ہے، جہاں ضرورت ہوگی اور ماہرین فیصلہ کریں گے سیلابی پانی کو راستہ دینے کے لیے عوام ساتھ دیں،  کنڈیارو کے عوام سے درخواست ہے کہ انتظامیہ کا ساتھ دیں۔

اسی طرح جوہی سے گزرنے والی ایم این وی ڈرین نالے کی رادھانی موری زیرو پوائنٹ پر شگاف پڑگیا، شگاف دیکھنے کے لیے رادھانی موری پولیس پکٹ پولیس کے اہلکار شگاف کے پانی میں بہہ گئے جنہیں مقامی لوگوں نے بچالیا۔

سیلابی پانی رادھانی موری کے قریب دیہاتوں کو زیر آب کرکے اور بھان سعید آباد کی طرف جانے کا امکان ہے۔ زیرو پوائنٹ سے لگنے والے شگاف کا پانی پہلے سے متاثرہ پانچ یونین کونسلوں کے علاقوں میں ہی داخل ہوگا۔

یوسی جعفرآباد کا گاؤں ننگر خان بروہی سیلابی پانی میں گھر گیا۔ گاؤں کے چاروں اطراف پانی ہونے کی وجہ سے مکین محفوظ مقام پر منتقل ہونے سے قاصر ہیں۔  مکینوں نے دہائی دی ہے کہ  وزیر اعلی سندھ ہمیں یہاں سے باہر نکلنے کے لیے کشتی فراہم کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔