- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کردئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر خودکش حملہ؛ 2 دہشت گرد ہلاک
- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
ایران میں ہم جنس پرست خواتین کو موت کی سزا سنا دی گئی
تہران: ایران کی عدالت نے دو ہم جنس پرست خواتین کو موت کی سزا سنائی ہے جو ہم جنس پرستوں کے حقوق کے لیے کافی متحرک بھی تھیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے شہر ارومیہ کی عدالت نے ہم جنس پرست ایکٹیوسٹ 31 سالہ زہرہ صدیقی ہمدانی اور 24 سالہ الہام چوبدار کو موت کی سزا سنائی ہے۔
ہم جنس پرستوں کی حقوق کی تنظیم نے دعویٰ کیا کہ عدالت میں دونوں خواتین کے خلاف سرزمین پر بدعنوانی، ہم جنس پرستی کو فروغ دینے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے مخالف میڈیا کے ساتھ گفتگو کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
دوسری جانب ایرانی حکومت کے عدالتی ترجمان نے ان سزاؤں کی تصدیق کی لیکن ان کا کہنا کہ دونوں خواتین کا تعلق انسانی اسمگلنگ سے تھا۔ ان دونوں نے خواتین بالخصوص نوجوان لڑکیوں کو ورغلا کر دوسرے ملک اسمگل کرنے کی کوشش کی تھی۔
خیال رہے کہ زہرہ صدیقی ہمدانی کو اکتوبر 2021 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ سیاسی پناہ کے لیے ترکی جانے کی کوشش کر رہی تھیں جب کہ بعد میں 24 سالہ الہام کو حراست میں لیا گیا۔
ایران سے ترکی فرار ہونے سے قبل زہرہ ہمدانی نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ میں آپ کو بتانا چاہتی ہوں کہ ہم جنس پرست لوگ کتنا دباؤ برداشت کرتے ہیں۔ ہم اپنے جذبات کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈالتے ہیں۔
زہرہ ہمدانی نے مزید کہا تھا کہ ہم اپنی اصلیت تلاش کریں گے اور امید ہے وہ دن جلد آئے گا جب ہم سب اپنے ملک میں آزادی کے ساتھ رہ سکیں گے۔ میں ابھی آزادی کی طرف سفر کر رہی ہوں اگر میں اس میں کامیاب نہ ہوئی تو میں اس مقصد کے لیے اپنی جان دے دوں گی۔
ناروے میں رجسٹرڈ ہم جنس پرستوں کی تنظیم ہینگاو نے اس حوالے سے بتایا کہ زہرہ صدیقی ہمدانی کو سارہ کے نام سے جانا جاتا ہے اور الہام چوبدار کا تعلق ارومیہ سے ہے تاہم ان کے بارے میں زیادہ تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے بیان میں بتایا کہ زہرہ ہمدانی پر ہم جنس پرستوں کے فروغ کا الزام اس لیے لگایا گیا کیوں کہ انھوں نے گزشتہ برس سوشل میڈیا پر ہم جنس پرستوں کی ریلی کا دفاع کیا اور بی بی سی سے گفتگو میں عراق میں ہم جنس پرستوں پر مظالم پر احتجاج کیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق عیسائیت کے فروغ کا الزام اس لیے لگایا گیا کیوں کہ زہرہ ہمدانی ایک تصویر میں صلیب کے نشاں جیسا ہار پہنے ہوئی تھیں اور ایک گھر میں واقع چرچ بھی گئی تھیں۔
واضح رہے کہ ایران میں ہم جنس پرستوں کے جنسی تعلق استوار رکھنے کی کم سے کم سزا کوڑے اور زیادہ سے زیادہ سزائے موت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔