- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
تیرتےفریج میں پناہ لینے والے ماہی گیرکو 11 روز بعد بچالیا گیا
برازیل: سمندر میں تیرتے ہوئے فریج میں گیارہ روز تک بیٹھے ماہی گیرکو امدادی کارکنوں نے بچالیا ہے جسے وہ ایک معجزہ قرار دیتے ہیں۔
44 سالہ رومالڈو میسیڈو روڈریگز جولائی کے آخر میں شمالی برازیل کی ریاست اماپا کے قریب سمندر میں موجود تھے۔ ان کے پاس 23 فٹ طویل لکڑی کی کشتی تھی۔ ان کی منزل فرنچ گیانا کے پاس ایک چھوٹا جزیرہ ، لیٹ لا میرے تھا جہاں وہ مچھلیاں پکڑنے جارہے تھے۔
لیکن اچانک پانی کی خوفناک لہروں سے ان کا سامنا ہوا اور کشتی تیزی سے پانی سے بھرنے لگی۔ حیرت انگیز طور پر رومالڈو پیراکی سے نا واقف تھا اور اس نے فریچ میں بیٹھ کر جان بچائی۔ کچھ دیر میں کشتی تو ڈوب گئی لیکن وہ فریج میں تیرتے رہے۔
اس دوران وہ کھانے اور پینے سے محروم تھے لیکن گیارہ روز میں ان کا وزن دس پونڈ تک کم ہوگیا تھا۔
’میراخیال تھا کہ یا تو میں مرجاؤں گا یا پھر شارک کا نوالہ بن جاؤں گا جو اس پانی میں عام پائی جاتی ہیں،‘ رومالڈو نےبتایا۔
رومالڈو نے بتایا کہ انہیں بھوک کی بجائے پیاس کی شدت نے بہت ستایا۔ اس کے بعد 11 اگست کو بعض ماہی گیروں نے اسے دیکھ لیا اور اسے ایک کشتی میں بٹھا کر سری نام کے ساحل تک پہنچایا گیا۔
رومالڈو کی جلد جھلس چکی تھی اور کپڑے تار تار ہوچکے تھے۔
جان بچنے پررومالڈو بہت مسرور ہیں اور اسے ایک معجزہ قرار دیتے ہوئے دوبارہ پیدائش سے تعبیرکرتے ہیں۔ انہوں نےبتایا کہ جب انہیں کسی نے آواز دی تو ان کی نظر دھندلاچکی تھی لیکن بازو لہرا کر پوری قوت سے مدد مانگی۔
ڈاکٹروں کے مطابق رومالڈو کا حوصلہ بلند تھا اور اس نے آخردم تک ہار نہیں مانی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔