- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- بلدیہ عظمیٰ کراچی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو کچلنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
خاتون کے سونگھنے کی حس رعشے کی تشخیص کا ٹیسٹ بن گئی
مانچسٹر: سائنس دانوں نے سونگھ کر رعشے کا پتہ لگانے والی خاتون کی مدد سے بیماری کی تشخیص کے لیے ایک ٹیسٹ تشکیل دیا ہے۔
اسکاٹ لینڈ کے شہر پرتھ سے تعلق رکھنے والی جوئے ملن کی صلاحیت کا علم ہونے کے بعد سے سائنس دان عارضے کی تشخیص کے لیے طریقہ کار وضع کرنے کی کوششوں میں مصروف تھے۔
72 سالہ خاتون نے اس بات پر غور کیا کہ ان کے آنجہانی شوہر لیس جب 33 برس کے تھے تو ان کے اندر ایک مختلف مہک پیدا ہوگئی تھی۔ ایسا ان کے اس بیماری میں مبتلا ہونے سے تقریباً 12 برس پہلے ہوا جس کے بعد ان کے دماغ کے حصے سالوں پر محیط عرصے میں بتدریج ناکارہ ہوتے رہے۔
جوئے ملن نے بتایا کہ ان کے شوہر میں سے مشک کے جیسی خوشبو آتی تھی۔ ان کے خاوند کا انتقال 2015 میں 65 برس کی عمر میں ہوا۔
ان کا مشاہدہ سائنس دانوں کی دلچسپی کا مرکز بنا اور انہوں نے اس ان کی سونگھنے کی صلاحیت اور اس تحقیق میں مبتلا لوگوں میں بیماری کی تشخیص میں مدد کے لیے تحقیق کرنے کا فیصلہ کیا۔
سالوں کی تحقیق کےبعد یونیورسٹی آف مانچسٹر کےمحققین ایک معائنہ تشکیل دے کر کامیابی سے ہمکنار ہوئے جس میں صرف ایک کاٹن بڈ گردن کے پچھلے حصے پر پھیرکر پارکنسنز بیماری کی تشخیص کی جاسکتی ہے۔
محققین نے بیماری سے متعلقہ مالیکیول کی شناخت کے لیے نمونوں کا استعمال کیا تاکہ بیماری میں مبتلا لوگوں میں اس عارضے کی شناخت کی جاسکے۔
فی الحال پارکنسنز بیماری کے لیے کوئی حتمی ٹیسٹ نہیں ہے۔ بیماری کی تشخیص مریض میں موجود علامات اور میڈیل ہسٹری دیکھ کر کی جاتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔