پی آئی اے میں جعلی ڈگری کے 840 کیسز ہیں، ڈی جی ایف آئی اے کا انکشاف

ویب ڈیسک  جمعرات 8 ستمبر 2022
پریمیئر سروس سے ہونے والے نقصان کی انکوائری دوبارہ شروع کر دی گئی ہے، ڈی جی ایف آئی اے (فوٹو فائل)

پریمیئر سروس سے ہونے والے نقصان کی انکوائری دوبارہ شروع کر دی گئی ہے، ڈی جی ایف آئی اے (فوٹو فائل)

 اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ڈی جی ایف آئی اے نے انکشاف کیا ہے کہ پی آئی اے میں جعلی ڈگری کے 840 کیسز ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی صدارت میں ہوا، جس میں سول ایوی ایشن ڈویژن کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ڈی جی ایف آئی اے محسن بٹ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پی آئی اے پریمیئر سروس سے ہونے والے نقصان کی انکوائری دوبارہ شروع کر دی گئی ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: جعلی ڈگری میں ملوث قومی ایئرلائن کے تین ملازمین گرفتار

ڈی جی ایف آئی اے کے مطابق لیگی دور میں شروع کی گئی نئی سروس سے قومی خزانے کو 3 ارب 19 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ انکوائری مکمل کرکے رپورٹ پی اے سی کو پیش کردی جائے گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ اجلاس میں ثبوت نہ ہونے کی بنیاد پر انکوائری بند کرنے پر پی اے سی نے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

ارکان کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے نے مزید بتایا کہ پی آئی اے کے لیے آئی پیڈز کرائے پر لینے سے بھی  9 کروڑ 90 لاکھ کا نقصان ہوا۔ ایف آئی آرز رجسٹرڈ کرکے چالان بھی جمع کرا دیا گیا ہے۔ 2 لوگ مفرور ہیں ان کی ضمانت منسوخی کی کوشش جاری ہے۔

پی اے سی نے ملزمان کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کی ہدایت کر دی۔ چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ اس سے ان کے بینک اکاؤنٹس بند ہوں گے، تب یہ خود ہی آجائیں گے۔ علاوہ ازیں ڈی جی ایف آئی اے نے پی آئی اے  میں جعلی ڈگری کیس پر بھی بریفنگ دی، جس میں انہوں نے بتایا کہ 15 کیسز رجسٹرڈ ہو چکے ہیں، مزید انکوائریز جاری ہیں۔

ڈی جی ایف آئی اے کے مطابق جعلی ڈگری کے کیسز کا تعلق، کراچی، سندھ، پنجاب، پختون خوا وغیرہ سے ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پی آئی اے میں جعلی ڈگری کے 840 کیسز ہیں۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے جعلی ڈگری والوں کے  معاونین اور سہولت کاروں کے خلاف بھی کارروائی کی ہدایت کر دی۔

یہ خبر بھی پڑھیے: سول ایوی ایشن بدحال محکمہ ہے، جعلی ڈگریوں پر پائلٹ جہاز چلاتے رہے، چیف جسٹس

علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ملک بھر تمام ائرپورٹس پر مزدوروں اور اوورسیز پاکستانیوں کے لیے سہولتی ڈیسک قائم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹیرینز سمیت دہری شہریت والے نہیں بلکہ بیرون ملک مزدور زیادہ قابل عزت ہیں۔

ڈی جی اے ایس ایف نے بریفنگ دیتے ہوئے کمیٹی ارکان کو بتایا کہ ملک بھر تمام ائر پورٹس پر 15 ہزار تک ائر پورٹ سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں۔ گوادر، تربت اور پشاور کے ائر پورٹس پر مقامی سکیورٹی فورس تعینات ہے۔ آڈٹ پیرا کے مطابق ائرپورٹس سکیورٹی کیلیے ہتھیاروں کی خریداری میں قوانین کی خلاف ورزی کی گئی۔ قوانین کی خلاف ورزی میں 5 افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی شروع کر دی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔