جنوبی پنجاب کے سیلابی علاقوں میں ریسکیو آپریشن مکمل

آصف محمود  جمعرات 8 ستمبر 2022
(فوٹو: فائل)

(فوٹو: فائل)

 لاہور: جنوبی پنجاب کے سیلابی علاقوں میں ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا اور اب متاثرین کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں جبکہ حکومت کی ہدایت پر پی ڈی ایم اے دیگر صوبوں سے سیلاب سے متعلقہ کوارڈینیشن کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔

ڈائریکٹر جنرل پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پنجاب فیصل فرید نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے احکامات پر محکمہ صحت کے تعاون سے ڈاکٹرز، نرسز اور ادویات کے ٹرک بلوچستان اور سندھ روانہ کر دیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبہ پنجاب کے سیلاب سے متاثر ہونے والے علاقوں میں ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے اور سیلاب متاثرین کی بحالی کے اقدامات جاری ہیں، ریسکیو آپریشن کے دوران سیلاب میں پھنسے 75ہزار 719 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔

فیصل فرید نے بتایا کہ سیلابی علاقوں میں 184 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے جن میں 45 کیمپس ابھی بھی آپریشنل ہیں، سیلابی علاقوں میں متاثرین کو کھانے پینے اور علاج و معالجہ سمیت دیگر ضروری سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب تک پی ڈی ایم اے کی جانب سے 39ہزار966 گھرانوں میں خیمہ جات تقسیم کیے جا چکے ہیں اور ایک لاکھ 39ہزار43 سیلاب زدہ گھرانوں میں راشن پہنچایا جا چکا ہے، 19ہزار225 گھرانوں کو پلاسٹک میٹ، 21ہزار254 مچھر دانیاں فراہم کی گئی ہیں، پی ڈی ایم اے کی جانب سے 65ہزار576 صاف پانی کے کین (بوتل) بھی سیلاب متاثرین تک پہنچائی گئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اب تک 22ہزار110 گھرانوں میں آٹے کے تھیلے تقسیم کیے جا چکے ہیں اور 4845 کمبل، 499 چارپائیاں، برتن و دیگر سامان بھی سیلاب متاثرین کو فراہم کیا گیا ہے، ایک لاکھ 50ہزار859 سیلاب متاثرین کو علاج و معالجے کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں، سیلاب میں پھنسے 15 ہزار جانوروں کو نکالا گیا اور 6لاکھ 64ہزار447 جانوروں کو علاج و معالجے کی سہولت فراہم کی گئیں۔

ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 758 ریسکیو ورکرز اور 278 کشتیوں نے حصہ لے کر آپریشن کو بروقت مکمل کیا، اداروں کی جانب سے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے کام جاری ہے، سیلاب متاثرین کی بحالی اولین ترجیح ہے، بحالی کے لیے تمام ادارے متحرک ہیں اور فیلڈ میں موجود ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔