صنفی تفریق کے خاتمے میں دنیا کو مزید 3 صدیاں لگ جائیں گی اقوام متحدہ

کورونا، تشدد، ماحولیاتی تبدیلی اور خواتین کیخلاف جنسی جرائم سمیت دیگر چیلنجز کی وجہ سے صنفی تفریق میں اضافہ ہوا ہے


ویب ڈیسک September 08, 2022
مختلف بحرانوں کی وجہ سے صنفی تفریق کی خلیج مزید وسیع ہوتی جا رہی ہے، رپورٹ (فوٹو انٹرنیٹ)

اقوام متحدہ نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ صنفی تفریق کے خاتمے میں (یا صنفی مساوات کے لیے) دنیا کو مزید 3 صدیاں لگ جائیں گی۔

عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں جاری مختلف بحرانوں کی وجہ سے صنفی تفریق کی پائی جانے والی خلیج مزید وسیع ہوتی جا رہی ہے اور اس مسئلے کے حل کے لیے جس سست رفتاری سے پیش رفت ہو رہی ہے، اس کے پیش نظر افسوس کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ دنیا میں مکمل صنفی مساوات قائم کرنے میں عالمی برادری کو مزید 300 سال لگ جائیں گے۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این ویمن کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صنفی مساوات کے حصول کی کوششوں کی رفتار اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹیں عبور کرنے میں 286 سال لگیں گے جب کہ دنیا بھر میں روزگار کے مقامات پر اختیارات اور لیڈرشپ کے تناظر میں بھی مساوی نمائندگی کے لیے خواتین کو کم از کم 140 سال کا انتظار کرنا پڑے گا۔ رپورٹ کے مطابق قومی پارلیمانی اداروں میں مساوی نمائندگی کے حصول میں بھی کم از کم 40 سال مزید لگیں گے۔

عالمی ادارے کے شعبہ اقتصادیات اور سماجی امور کے ساتھ مل کر تیار کی گئی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ دنیا کو درپیش نئے چیلنجز جیسے کورونا وائرس اور اس کے بعد پیدا ہونے والے ہنگامی حالات، پرتشدد واقعات اور تصادم، غیر معمولی ماحولیاتی تبدیلیاں اور خواتین کے خلاف جنسی جرائم سمیت ان کی صحت اور دیگر حقوق نظر انداز کیے جانے کی وجہ سے صنفی تفریق میں اضافہ ہوا ہے۔

یو این ویمن نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 2022ء کے اختتام تک دنیا بھر میں تقریباً 38 کروڑ 30 لاکھ خواتین انتہائی غربت میں چلی جائیں گی جو محض 1.90 امریکی ڈالر یومیہ کے مساوی مالی وسائل میں گزربسر کرنے پر مجبور ہوں گی۔ اس کے مقابلے میں ایسے ہی حالات کا شکار مردوں کی تعداد تقریباً 36 کروڑ 80 لاکھ ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں