- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
صنفی تفریق کے خاتمے میں دنیا کو مزید 3 صدیاں لگ جائیں گی، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ صنفی تفریق کے خاتمے میں (یا صنفی مساوات کے لیے) دنیا کو مزید 3 صدیاں لگ جائیں گی۔
عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں جاری مختلف بحرانوں کی وجہ سے صنفی تفریق کی پائی جانے والی خلیج مزید وسیع ہوتی جا رہی ہے اور اس مسئلے کے حل کے لیے جس سست رفتاری سے پیش رفت ہو رہی ہے، اس کے پیش نظر افسوس کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ دنیا میں مکمل صنفی مساوات قائم کرنے میں عالمی برادری کو مزید 300 سال لگ جائیں گے۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این ویمن کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صنفی مساوات کے حصول کی کوششوں کی رفتار اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹیں عبور کرنے میں 286 سال لگیں گے جب کہ دنیا بھر میں روزگار کے مقامات پر اختیارات اور لیڈرشپ کے تناظر میں بھی مساوی نمائندگی کے لیے خواتین کو کم از کم 140 سال کا انتظار کرنا پڑے گا۔ رپورٹ کے مطابق قومی پارلیمانی اداروں میں مساوی نمائندگی کے حصول میں بھی کم از کم 40 سال مزید لگیں گے۔
عالمی ادارے کے شعبہ اقتصادیات اور سماجی امور کے ساتھ مل کر تیار کی گئی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ دنیا کو درپیش نئے چیلنجز جیسے کورونا وائرس اور اس کے بعد پیدا ہونے والے ہنگامی حالات، پرتشدد واقعات اور تصادم، غیر معمولی ماحولیاتی تبدیلیاں اور خواتین کے خلاف جنسی جرائم سمیت ان کی صحت اور دیگر حقوق نظر انداز کیے جانے کی وجہ سے صنفی تفریق میں اضافہ ہوا ہے۔
یو این ویمن نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 2022ء کے اختتام تک دنیا بھر میں تقریباً 38 کروڑ 30 لاکھ خواتین انتہائی غربت میں چلی جائیں گی جو محض 1.90 امریکی ڈالر یومیہ کے مساوی مالی وسائل میں گزربسر کرنے پر مجبور ہوں گی۔ اس کے مقابلے میں ایسے ہی حالات کا شکار مردوں کی تعداد تقریباً 36 کروڑ 80 لاکھ ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔