دنیا کے بڑھتے درجہ حرارت سے لوگوں کی ذہنی صحت متاثر، نفرتوں میں اضافہ

ویب ڈیسک  پير 12 ستمبر 2022
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ انتہائی درجہ حرارت انٹرنیٹ پر نفرت انگیزی میں اضافہ کردیتا ہے

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ انتہائی درجہ حرارت انٹرنیٹ پر نفرت انگیزی میں اضافہ کردیتا ہے

پوٹسڈیم: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ انتہائی درجہ حرارت انٹرنیٹ پر نفرت انگیزی میں اضافہ کردیتا ہے۔

جرمنی کے پوٹسڈیم انسٹیٹیوٹ فار کلائمیٹ اِمپیکٹ ریسرچ کے محققین کو تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ جب موسم زیادہ گرم یا سرد ہوتا ہے تو لوگ انٹرنیٹ پر لوگ زیادہ جارح مزاجی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

تحقیق کرنےوالے گروپ کی سربراہ لیونی وینز کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج نے آن لائن نفرت انگیزی کو موسمیاتی تغیر کی جانب سے پڑنے والے نئے اثر کو واضح کیا جو مجموعی طور پر معاشرے کی اکائی اور لوگوں کی ذہنی صحت کو متاثر کر سکتا ہے۔

تحقیق میں محققین نے 2014 سے2020 کے درمیان امریکا میں کی جانے والی چار ارب سے زائد ٹوئٹس کا تجزیہ کرنے کے لیے مشین لرننگ کا استعمال کیا۔جس سے معلوم ہوا کہ ساڑھے سات کروڑ ٹوئٹس نفرت انگیزی پر مبنی تھیں۔

بعد ازاں محققین نے ٹوئٹس کا مقامی موسم کے ڈیٹا سے موازنہ کیا تاکہ دونوں کے درمیان ممکنہ تعلق دیکھا جاسکے۔

تحقیق کی سربراہ مصنفہ اینیکا اسٹیچی میسر کا کہنا تھا کہ تحقیق میں محققین کو ٹوئٹس کی حتمی تعداد اور انتہائی درجہ حرارت میں نفرت انگیز ٹوئٹس میں اضافے کے متعلق علم ہوا۔ جب بھی موسم زیادہ سرد یا گرم تھا لوگوں کا آن لائن رویہ زیادہ جارحانہ دیکھا گیا۔

محققین کے مطابق 12 سے21 ڈگری سیلسیئس درجہ حرارت میں نفرت انگیز ٹوئٹس کی تعداد کم تھیں۔البتہ اگر درجہ حرارت اس سے کم تھا تو نفرت انگیزی میں 12 فی صد اضافہ دیکھا گیا جبکہ اس سے زیادہ درجہ حرارت کی صورت میں نفرت انگیزی میں 22 فی صد اضافہ سامنے آیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔