ادویاتی سائنس اور انجینئرنگ کی نمائش

ڈاکٹر عبید علی  جمعـء 9 ستمبر 2022
ادویاتی سائنس کی دنیا ترقی کی راہیں مستقل طے کر رہی ہے۔ (فوٹو: فائل)

ادویاتی سائنس کی دنیا ترقی کی راہیں مستقل طے کر رہی ہے۔ (فوٹو: فائل)

روایت کی دوسری دہائی ختم ہونے کو ہے، کراچی میں یہ نمائش مسلسل پابندی سے ہوتی ہے۔ ہم اور ادویہ سازی سے دلچپسی رکھنے والے ہزاروں افراد پورے ملک سے آتے ہیں اور ہر کونے کا طواف کرتے ہیں۔ غیر ملکی میزبان سے ملاقات، سائنسی ترقی سے لیس جدید اوزار اور معنی خیز گفتگو اس کو فائدہ مند بناتا ہے۔

آئیے دیکھتے ہیں کہ ہم یہاں سے کیا معلومات حاصل کرسکتے ہیں؟ کون سا علم کس طرح اور کتنا تخلیق کیا جاسکتا ہے؟ یاد رکھیے! منجمد ذہن کے ساتھ کھلی آنکھوں سے مشاہدات قابل بھروسہ نہیں ہوتے۔ محسوس کرنے کی حرارت پرانے خیالات کو للکارے گی۔ یہ یقیناً اور دانستاً کسی کی ترتیب شدہ ہمارے سوچوں کی مصور ہے۔ خیر آگاہ رہیے! ایک خودکار نظام نے آپ کی اہلیت کا ایک رخ طے کردیا ہے اور اسی میں لگن آپ کے ہمارے خوابوں کی تعمیر سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

صدی پہلے کی بات ہے جب نسخہ پر سیرپ اور پاوڈر کمپاؤنڈ کرکے مریضوں کو دیے جاتے تھے۔ ہر سمت ترقی چھلانگیں لگاتی اور سائنس گہری سطح پر ڈبکی لگانے کی ثقافت کا خاکہ بنا رہی تھی۔ کیا، کیوں اور کیسے کی تلاش میں سرگرداں میکانی سوچ قابل اعتماد ثبوت جمع کرتی اور اصول مرتب کرتی۔ انجینئرنگ ان اصولوں کا شاندار اطلاق کرکے نت نئے اوزار بازار میں لے آتی۔ اب مشینوں کا دور تھا۔ انسان مشین چلا رہے تھے۔ مشینیں دوائیں بنارہی تھیں۔ ادھر دنیا نے چھلانگ مارنے سے اڑنے کا سفر پختہ کیا، ادھر ادویہ سازی کی مشینوں نے انسانوں کے بغیر چلنے کی خودکار صلاحیت حاصل کرلی۔ بلاشبہ یہ ایجاد کرنے والا انسان ہی ہے۔

آج ہم ایک نئے دور میں داخل ہوچکے ہیں جہاں حقیقی وقت کے صحیح اعداد و شمار معلومات دے رہے ہیں۔ حساب کتاب کرنے والے اصول انھیں ترتیب دے کر علم نچوڑ رہے ہیں۔ مصنوعی انسان، مصنوعی ذہانت نے برسوں کے کام کو لمحوں میں سمیٹ دیا ہے اور شعور کی بالائی سطح کے لوگ اپنے جذباتی احساسات سے دانشمندی کو وسیع کر رہے ہیں۔ اس تیز رفتار متغیر دور میں اپنے احساسات کی سطح بلند کیے بغیر پائیدار خوشحالی ممکن نظر نہیں آتی۔ ایک سماجی تکنیکی نظام کی پختگی اس کے سائنسی معاشروں، پیشہ ور افراد اور ٹیکنالوجی کی پختگی سے وابستہ ہے۔ یاد رہے کہ انسانی ذہن کی پرورش کی راہ میں سب سے بڑا دشمن خوف ہے جو انسانوں کو قابو میں رکھنے کےلیے بے دردی سے استعمال کیا جاتا ہے۔ جان بوجھ کر افراتفری پھیلائی جاتی ہے۔ پہلی توجہ اپنی ترقی پر مرکوز کیجئے، پھر اپنے اطراف تاکہ آپ اندونی و بیرونی مظاہر کو دیکھنے کے قابل ہوسکیں۔

ادویاتی سائنس کی دنیا پچھلی تین دہائیوں سے دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کی راہیں مستقل طے کر رہی ہے۔ لیکن ہمارے لیے عملی طور پر دنیا کے ادویہ سازی کے عالمی بازار کے دروازے بند ہو نہیں رہے بلکہ مکمل بند ہوچکے۔ دو دہائیوں پہلے ہم سے پیچھے دوڑنے والی اقوام ہماری حد نگاہ سے آگے نکل چکیں۔ ہم تمغات اور ستاروں سے ناخداؤں کو آراستہ کرنے میں مصروف ہیں۔ خود کو آئینے کے سامنے دھوکا دینا بھی ایک گہری صلاحیت ہے۔ ایشیا کہاں ہے، ہم کہاں اور ہمارا قومی لب و لہجہ ہی ہماری قومی قوت ارادی کی ترجمانی کرتا ہے۔

عزیزان گرامی! نیا سورج بھی انجینئرنگ کا ہے ۔ دائیں دیکھیں یا بائیں، ریاضی و شماریات کے اصول حیاتیاتی جین سے لے کر کائنات کی ہر شے میں پیوستہ ہیں۔ انتہائی نفاست سے اسے ہماری دنیا کے عاقبت نااندیشوں نے اپنے واہموں کو جلا بخشنے کےلیے استعمال کیا ہے۔ علم کے دروازے ہر طرف چوپٹ کھلے ہیں۔ روشنیاں علم لیے قریہ قریہ پھر رہی ہیں۔ اٹھیے، پڑھیے، جانیے، سمجھیے، سمجھائیے۔ مقابلہ دنیا نو کے توانا جوانوں سے ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

ڈاکٹر عبید علی

ڈاکٹر عبید علی

ڈاکٹر عبید علی ایک معروف فارماسسٹ ہیں جو اس میدان میں 25 سال کا بھرپور تجربہ رکھتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔