- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم کی وزیراعلیٰ سندھ کو صوبے کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
چار منٹ میں تمام ممالک کے جھنڈے پہچاننے کا عالمی ریکارڈ
بیروت: لبنان سے تعلق رکھنے والے نوجوان نے چار منٹ میں تمام ممالک کے جھنڈے درست پہچان کر گینیز بک ریکارڈ قائم کر دیا۔
گینیز ورلڈ ریکارڈ کے مطابق 16 سالہ حسن داوے نے 2021ء میں بنائے گئے ریکارڈ کے وقت سے 6 سیکنڈ قبل تمام جھنڈوں کو پہچان کر ریکارڈ توڑا۔ اس سے پہلے یہ ریکارڈ بحرین کے آدم سعید کے پاس تھا۔
گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے حکام سے بات کرتے ہوئے داوے کا کہنا تھا ’میں نے 2021ء میں موسمِ گرما کا بڑا حصہ اس ریکارڈ کو حاصل کرنے کے لیے تیاری میں گزارا، مجھے یاد ہے جب یہ ریکارڈ 18 سیکنڈز کے فاصلے سے دوبارہ ٹوٹا اور 4 منٹ 6 سیکنڈ نیا ریکارڈ بنا تو میں ہار مان گیا تھا۔ یہ کام بہت مشکل ہوگیا تھا۔‘
داوے نے کہا کہ انہوں نے اپنے مقصد کے لیے کوششیں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور انہیں یہ کامیابی تقریباً 1000 بار کی جانے والی کوششوں کے بعد ملی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس 2013ء سے تمام گینیز ورلڈ ریکارڈ کی کتابیں موجود ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔