- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایران کے صدر کا دورہ پاکستان پہلے سے طے شدہ تھا، اسحاق ڈار
- کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جا رہی ہے، وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
- دبئی میں بارشیں؛ قومی کرکٹرز بھی ائیرپورٹ پر محصور ہوکر رہ گئے
- فیض آباد دھرنا: ٹی ایل پی سے معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، احسن اقبال
- کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسافر بس کو حادثہ، دو افراد جاں بحق اور 21 زخمی
- راولپنڈی؛ نازیبا و فحش حرکات کرکے خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- حج فلائٹ آپریشن کا آغاز 9 مئی سے ہوگا
- کیویز کیخلاف سیریز سے قبل اعظم خان کو انجری نے گھیر لیا
- بجلی صارفین پرمزید بوجھ ڈالنے کی تیاری،قیمت میں 2 روپے94 پیسے اضافے کی درخواست
- اسرائیل کی رفح پر بمباری میں 5 بچوں سمیت11 افراد شہید؛ متعدد زخمی
- ٹرین سےگرنے والی خاتون کی موت،کانسٹیبل کا ملوث ہونا ثابت نہ ہوسکا، رپورٹ
- 'ایک ساتھ ہمارا پہلا میچ' علی یونس نے اہلیہ کیساتھ تصویر شیئر کردی
- بجلی چوری کارخانہ دار کرتا ہے عام صارف نہیں، پشاور ہائیکورٹ
- عدلیہ میں مداخلت کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا سپریم کورٹ سے رجوع
- مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئی اور شرح مبادلہ مستحکم ہے، وزیر خزانہ
سانس سے یہ تین بد بوئیں آنا خطرناک ہے
میری لینڈ: ذیابیطس کا مرض دنیا کو تیزی سے اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔عالمی سطح پر 42 کروڑ 20 لاکھ افراد ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں جبکہ ہر سال 15 لاکھ اموات اس کے سبب ہوتی ہیں۔
ٹائپ 2 ذیابیطس سے بچا جانا ممکن ہے اگر اس کو احتیاط سے دیکھا جائے لیکن یہ کیفیت فالج، اعضاءکے کاٹے جانے اور دل کے دورے کا سبب بنتا ہے۔ ان میں سے اکثر پیچیدگیاں بلڈ شوگر کی سطح انتہائی بڑھ جانے کی وجہ سے پیش آتی ہیں۔
صحت کے اداروں ک مطابق یہ تبدیلیاں کسی شخص کی سانس میں تبدیلی لا سکتی ہیں جس کی وجہ سے تین مختلف بدبوئیں بنتی ہیں۔
ڈائبیٹیز کیٹواسائیڈوسِس ذیابیطس کے متعدد مہلک نقصانات میں سے ایک ہے جو خون اور پیشاب میں کیٹونز کی بلند سطح کی وجہ سے ہوتا ہے۔
نیشنل ہیلتھ سروسز کے مطابق اگر ذیابیطس میں مبتلا افراد کے جسم سے انسولین ختم ہونا شروع جائے تو یہ ان کے لیے سنجیدہ نوعیت کا مسئلہ ہوسکتا ہے۔
ادارے نے بتایا کہ اگر جسم میں کیٹونز کے اضافے کا فوری علاج نہ کیا جائے تو یہ مہلک ثابت ہوسکتے ہیں۔
یہ معاملات جگر کے اندر ہوتے ہیں جو چکنائی کو توانائی میں بدلتا ہے جس کو ہم کیٹونز کہتے ہیں، یہ خون کے تیزابی ہونے کا سبب بنتا ہے۔
اس کیفیت کے سب سے خطرناک پہلو ڈی ہائیڈریشن، پوٹاشیئم کا عدم توازن اور ایسیڈوسِز(اس کیفیت میں جسم میں تیزاب کی سطح بڑھ جاتی ہے) ہیں جن سے ممکنہ طورپر موت واقع ہوجاتی۔
میڈلائن پلس کے مطابق یہ کیفیت کسی فرد کے سانس میں تین مختلف اقسام کی بدبوؤں کا سبب بن سکتی ہے۔
ادارے کے مطابق سانس سے میٹھی بو، متعدد قے آنے کی وجہ سے خارج ہونے والے فضلے کی بو یا وہ افراد جن کے گردے ناکارہ ہوتے ہیں ان کی سانس سے امونیا جیسی بو آتی ہے۔
سانس سے یہ بو تب آتی ہیں جب کیٹونز تیزی سے بن رہے ہوتے ہیں اور خون میں جمع ہو رہے ہوتے ہیں۔ یہ کیٹونز سانس اور پسینے کے ذریعے جسم سے خارج ہوتے ہیں جس سے ان مختلف بدبوؤں کے آنے کی وجہ سمجھ آتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔