- 'ایک ساتھ ہمارا پہلا میچ' علی یونس نے اہلیہ کیساتھ تصویر شیئر کردی
- بجلی چوری کارخانہ دار کرتا ہے عام صارف نہیں، پشاور ہائیکورٹ
- عدلیہ میں مداخلت کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا سپریم کورٹ سے رجوع
- مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئی اور شرح مبادلہ مستحکم ہے، وزیر خزانہ
- پی ٹی آئی کی جلسوں کی درخواست پر ڈی سی لاہور کو فیصلہ کرنے کا حکم
- بابراعظم سوشل میڈیا پر شاہین سے اختلافات کی خبروں پر "حیران"
- پنجاب اسمبلی سے چھلانگ لگاکر ملازم کی خودکشی کی کوشش
- 9 مئی کے ذمے دار آج ملکی مفاد پر حملہ کر رہے ہیں، وزیراطلاعات
- کراچی میں تیز بارش کا امکان ختم، سسٹم پنجاب اور کےپی کیطرف منتقل
- ’’کرکٹرز پر کوئی سختی نہیں کی! ڈریسنگ روم میں سونے سے روکا‘‘
- وزیرداخلہ کا غیرموثر، زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری سمزبند کرنے کا حکم
- راولپنڈی اسلام آباد میں روٹی کی سرکاری قیمت پر نان بائیوں کی مکمل ہڑتال
- اخلاقی زوال
- کراچی میں گھر کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے خاتون کی لاش ملی
- سندھ میں گیس کا ایک اور ذخیرہ دریافت
- لنکن ویمنز ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں تاریخ رقم کردی
- ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حفیظ نے لب کشائی کردی
- بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بحال
- کمر درد کے اسباب اور احتیاطی تدابیر
- پھل، قدرت کا فرحت بخش تحفہ
پاکستان میں خودکشی کی شرح 8 فیصد سے بھی تجاوزکرگئی، عالمی ادارہ صحت
کراچی: عالمی ادارہ صحت نے انکشاف کیاہے کہ پاکستان میں خودکشی کی شرح آٹھ فیصد سے بھی تجاوزکرگئی ہے جبکہ خودکشی کی 200 میں سے ایک کوشش کامیاب ہوتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق دماغی صحت کے ادارے کاروان حیات کی جانب سے خودکشی سے بچاؤ اور آگاہی کی مناسبت سے کراچی میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
اس موقع پرمقررین نے اظہارخیال کرتے ہوئے خود کشی کے بڑھتےہوئے رحجان پراظہارتشویش کیا اور کہا کہ خودکشی کوجرائم میں شمارکرنا المیہ ہے اور یہ رپورٹ نہیں کیاجاتا۔خودکشی کی 200 میں سے ایک کوشش کامیاب ہوتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی بتایاگیا کہ پاکستان میں خودکشی کی شرح آٹھ عشاریہ نوفیصد ہوگئی ہے۔
سینیٹر ڈاکٹر کریم احمد خواجہ نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ڈپریشن نوجوان نسل کی نفسیات پر منفی اثرات مرتب کررہا ہے،زندگی بہت خوبصورت شے ہے۔
سیمینار میں متعلقہ شعبوں کی نامور شخصیات نے شرکت کی۔تقریب میں ذہنی صحت سے متعلق آگاہی، خودکشی سے لڑنے اور روکنے کے طریقے اور علاج کے بارے میں بصیرت انگیز گفتگو ہوئی۔
کاروان حیات کےپیشہ ور افراد اور ماہرین نےخودکشی کے خیالات میں مبتلا مریضوں کے علاج کے بارے میں اپنی رائے اور تجربات بھی پیش کیے۔مہمان میں ماہر نفسیات سمیت مختلف کارپوریٹ سیکٹر کےپیشہ ور افراد شامل تھے۔
تقریب کے مقررین میں پروفیسر ڈاکٹر حیدر نقوی، پروفیسر ڈاکٹر قدسیہ طارق، پروفیسر ڈاکٹر رضا الرحمان، پروفیسر ڈاکٹر عمران بی چوہدری، پروفیسر ڈاکٹر ظفر حیدر، پروفیسر ڈاکٹر اقبال آفریدی، سینیٹر ڈاکٹر کریم احمد خواجہ اور کاروان حیات کی سی ایم او عروسہ طالب شامل تھیں۔
اب 40 سالوں سے کاروان حیات ذہنی صحت کی ایک ایسی سہولت کے طور پر کام کر رہا ہے جو پاکستان میں معاشرےکے غریب اور پسماندہ طبقات کی نفسیاتی دیکھ بھال اور بحالی کا کام کررہا ہے۔ یہ تنظیم نہ صرف ضرورت مندوں کو علاج فراہم کرتی ہے بلکہ انتہائی سبسڈی والے معیار کی دیکھ بھال اور بحالی کو بھی یقینی بناتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔