ایشین کرکٹ کا حکمران کون؟ فیصلے کیلیے طبلِ جنگ بج گیا

اسپورٹس رپورٹر  اتوار 11 ستمبر 2022
نسیم شاہ کی واپسی سے پیس بیٹری میں جان آ جائے گی، شاداب خان کی آمد سے اسپن کا جال مضبوط ہوگا۔ فوٹو: فائل

نسیم شاہ کی واپسی سے پیس بیٹری میں جان آ جائے گی، شاداب خان کی آمد سے اسپن کا جال مضبوط ہوگا۔ فوٹو: فائل

لاہور: ایشین کرکٹ کا حکمران کون؟ فیصلے کیلیے طبل جنگ بج گیا،پاکستان اور سری لنکا کی ٹیمیں آج دبئی میں مقابل ہوں گی۔

پاکستان اور سری لنکا کی ٹیمیں آج دبئی میں ایشیا کپ فائنل میں مقابل ہوں گی، دونوں کو لیگ مرحلے کے ایک، ایک میچ میں شکست ہوئی،سپر فور میں 2،2 فتوحات کے بعد جمعے کو باہمی مقابلے میں آئی لینڈرز نے آسان فتح سمیٹ کر گرین شرٹس کیلیے کئی سوال چھوڑدیے۔

میچ میں پاکستان نے نائب کپتان شاداب خان اور نسیم شاہ کو آرام دیتے ہوئے عثمان قادر اور حسن علی کو پلیئنگ الیون کا حصہ بنایا،لیگ اسپنر کے ہر اوور میں ایک چھکا لگا ،انھوں نے ایک وکٹ حاصل کی،کم بیک کرنے والے پیسر کی بولنگ بھی بے جان رہی،فائنل کیلیے شاداب خان اور نسیم شاہ کی پلیئنگ الیون میں واپسی ہوگی۔

مزید پڑھیں: پاکستان کرکٹ ٹیم نے ایشیاکپ کب کب جیتا؟

دوسری جانب فخر زمان کی مسلسل ناکامیاں باعث تشویش ہیں،حیدر علی کا آپشن موجود ہے مگر انھوں نے ابھی تک ایونٹ کے کسی میچ میں حصہ نہیں لیا لہذا اب کھلانے کا بھی امکان معدوم ہے، مڈل آرڈر میں خوشدل شاہ، افتخار احمد اور آصف علی کی کارکردگی میں تسلسل نہیں، اسی وجہ سے گذشتہ میچ میں ٹیم صرف 121رنز تک محدود رہی۔

محمد رضوان نے سری لنکا کیخلاف ناکامی سے قبل تسلسل سے رنز بنائے ہیں،وکٹ کیپر بیٹر ایک بار پھر امیدوں کا مرکز ہوں گے،کپتان بابر اعظم مسلسل 5 میچز میں فلاپ رہے، 30ان کی سب سے بڑی اننگز ہے، فائنل میں بابر کا بڑا اسکور ہی مڈل آرڈر کی خامیوں پر پردہ ڈال سکتا ہے۔

گرین شرٹس کیلیے محمد نواز ٹرمپ کارڈ ثابت ہونے کے اہل ہیں، نسیم شاہ کی واپسی سے پیس بیٹری میں جان آئے گی، حارث رؤف اور محمد حسنین اچھی فارم میں نظر آرہے ہیں،شاداب خان اور محمد نواز اسپن کا جال مضبوط بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: گوتم گمبھیر نے محمد نواز کو کیا مشورہ دیا؟

بابر اعظم نے سپر فور مرحلے کے میچ میں شکست کو سیکھنے کا تجربہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم میٹنگ میں اپنی کارکردگی کا جائزہ لیں گے، غلطیوں سے سبق سیکھ کر فائنل میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے،ٹیم گذشتہ دونوں میچز میں اچھی بیٹنگ نہیں کرسکی،البتہ فاسٹ بولرز کی کارکردگی نے متاثر کیا،پاکستان نے ہمیشہ اچھے پیسرز پیدا کیے ہیں۔

دوسری طرف جارح مزاج سری لنکن بیٹرز کوشل مینڈس، پاتھم شناکا، دانوشکا گونا تھلاکا، بھانوکا راجا پکسا اور کپتان ڈاسن شناکا سب نے کسی نہ کسی میچ کی فتح میں حصہ ڈالا،ضرورت پڑنے پر وانندو ہسارنگا اور چمیکا کرونارتنے سمیت ٹیل اینڈرز بھی کسی گھبراہٹ کا شکار ہوئے بغیر جارحانہ اسٹروکس کھیلتے ہیں،اسی بے خوفی کی وجہ سے سری لنکا نے بڑے برج الٹاتے ہوئے فائنل میں جگہ بنائی۔

مزید پڑھیں: نسیم شاہ نے شاہین آفریدی کا کون سا ریکارڈ اپنے نام کرلیا؟

پیسرز دلشان مدوشنکا اور چمیکا کرونارتنے بھی بہتر پرفارم کررہے ہیں،اسپنر وانندو ہسارنگا کا ساتھ دینے کیلیے مہیش تھیکشانا بھی دستیاب ہوں گے،دھنن جایا ڈی سلوا کو بھی پلیئنگ الیون کا حصہ بنایا جاسکتا ہے۔

کپتان ڈاسن شناکا نے کہا کہ ہمارے سلو بولرز کی زبردست ورائٹی اور ویری ایشن ہے،آف اسپنر، لیگ اسپنرز سمیت تمام ہتھیار ہمیں میسر ہیں، فائنل میں اگر پاکستان کی ابتدا میں ہی وکٹیں گرانے میں کامیاب ہوئے تو اسے دباؤ میں لا سکتے ہیں،انھوں نے کہا کہ پیسرز کو لائن و لینتھ کا دھیان رکھنا ہوگا، فاضل رنز پر قابو پانا بھی اہم ہے۔

یاد رہے کہ دبئی میں کنڈیشنز اور گذشتہ میچز کے نتائج کو دیکھتے ہوئے ٹاس جیتنے والی ٹیم پہلے بولنگ کو ترجیح دیتی ہے،اتوار کو بھی یہی فیصلہ متوقع ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔