اسلام آباد ہائی کورٹ کی شہری کی بازیابی کیلیے ایجنسیز کو کل تک کی مہلت

ویب ڈیسک  منگل 13 ستمبر 2022
22 اگست کو گھر سے میرے بیٹے کو اٹھایا گیا، وکیل درخواست گزار

22 اگست کو گھر سے میرے بیٹے کو اٹھایا گیا، وکیل درخواست گزار

اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتہ شہری کیس کی بازیابی کے لیے آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان کو کل تک کی مہلت دے دی۔

ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتہ شہری حسیب حمزہ کی بازیابی کیلئے دائر درخواست پر سماعت کی۔ ہائی کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو دو بجے طلب کرلیا۔

درخواست گزار ذوالفقار کے وکیل نے کہا کہ  22 اگست کو گھر سے درخواست گزار کے بیٹے کو اٹھایا گیا، پولیس میں ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست دی مگر کچھ نہیں ہوا، پولس نے کہا ہمارے پاس نہیں ایجنسیوں کے پاس ہے۔

سماعت میں وقفے کے بعد آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ اس کیس میں ایک ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ آئی جی صاحب یہ ناقابل برداشت ہے ، ایک شہری اس عدالت کے دائرہ اختیار سے اٹھایا گیا ہے ، تمام سیکٹر کمانڈر اور چیف کمشنر سب کے ساتھ اسے تلاش کریں ، اگر آپ اس کو تلاش نہیں کرتے تو آپ سب کے خلاف کارروائی ہوگی ، اگر یہ شہری نہیں ملتا تو کل صبح دس بجے آپ اور چیف کمشنر پیش ہوں، اگر شہری بازیاب نا ہو تو آئی ایس آئی ، ملٹری انٹیلی جنس ، آئی بی، اسپیشل برانچ کے سیکٹر کمانڈر پیش ہوں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے پاس بہترین انٹیلی جنس ایجنسی ہے اگر وہ ناکام ہوتے ہیں تو عدالت ان کے خلاف بھی کارروائی کرے گی ، کوئی وجہ نہیں ہے کہ ریاست شہری کو ٹریس نہیں کر سکتی ، اگر آپ کل تک شہری کو پیش نا کر سکے تو سب کیخلاف کارروائی ہوگی، ایم آئی، آئی ایس آئی، آئی بی سب پیش ہو کر ریاست کی ناکامی کی وضاحت کریں گے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہری حسیب کو بازیاب کرانے کے لیے کل صبح ساڑھے 11 بجے تک کی مہلت دے دی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔