نحن معکم؛ ہم تمہارے ساتھ ہیں

نائمہ لاشاری  جمعرات 15 ستمبر 2022
متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستان کے سیلاب متاثرین کےلیے چھیالیسواں جہاز پہنچ چکا ہے۔ (فوٹو: فائل)

متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستان کے سیلاب متاثرین کےلیے چھیالیسواں جہاز پہنچ چکا ہے۔ (فوٹو: فائل)

چند الفاظ پر مبنی یہ ایک چھوٹا سا جملہ، اگر اس کا حقیقت سے تعلق نہ بھی ہو تو بذاتِ خود اپنے اندر بہت بڑی ڈھارس، بہت بڑا حوصلہ اور بہت بڑی امید رکھتا ہے۔ لیکن یہ جملہ صرف ایک جملہ نہیں ایک حقیقت اور ایک عظیم کام کی ابتدا ہے، جسے ہمارے برادر اسلامی ملک متحدہ عرب امارات نے شروع کیا ہے۔

2005 کا زلزلہ ہو یا 2022 کی طوفانی بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب اور تباہی کی ہولناکیاں… دنیا نے خصوصاً ہمارے مسلمان ممالک کے بھائیوں نے ہمیں یعنی پاکستان کو کبھی تنہا نہیں چھوڑا۔

قوموں کی زندگی میں مشکلات اور آزمائشیں آتی رہتی ہیں، یہ بات بلاشبہ ٹھنڈے کمرے میں خدا کی بہترین نعمتیں کھانے کے بعد آرام دہ صوفوں پر بیٹھ کر کہنا آسان ہے لیکن وہ لوگ جو کئی ہفتوں سے اپنا گھر بار، مال مویشی ڈوبنے کے بعد بہت سے پیاروں کو کھونے اور خواب تک اس گدلے پانی میں بہہ جانے کے بعد کہیں خیموں میں، شاہراہوں پر، کہیں درختوں اور کہیں پہاڑوں پر دن بھر میں گِن کر ایک ایک نوالہ کھانے، چِلچلاتی دھوپ میں پناہ ڈھونڈنے اور شام کے بعد کھلے آسمان تلے حشرات الارض کے خوف سے جاگ جاگ کر راتیں آنکھوں میں کاٹنے پر مجبور وطنِ عزیز کے ستر فیصد غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے عام پاکستانیوں کو سمجھانا مشکل ہوگا۔ شاید اسی طرح کی وجوہات تھیں کہ نبی پاکؐ نے غربت سے بھی خدا کی پناہ مانگنے کا حکم دیا تھا۔

ایسے ہی ایک حالات کے ستائے ہوئے خاندان کے سربراہ منور علی کے بارے میں پتا چلا جو بدین ہائی وے پر قائم کیے گئے عارضی خیموں میں اپنا سب کچھ سیلاب میں لٹ جانے کے بعد رہائش پذیر تھے کہ انہوں نے رات حشرات الارض کے ڈر سے تین بچوں کو خیموں سے باہر سلایا جنہیں ایک بے قابو ٹینکر نے کچل کر ہلاک کردیا۔

دکھ تو بہت سے ہیں، الگ الگ نوعیت کے اور ایک کے بعد ایک، لیکن ان دکھوں اور تکلیف میں ان مصیبت زدہ لاکھوں بے گھر افراد کےلیے ڈھارس کی خبر یہ ہے کہ حکومت کے بس میں جو ہے وہ بھی اور اس کے بعد دنیا نے بھی ان سیلاب متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑا۔

یقیناً تھکے ہوئے اعصاب کےلیے یہ خبر ایک حوصلہ افزا خدائی مدد تھی کہ برطانیہ نے پندرہ ملین پاؤنڈ کا اعلان کردیا، کینیڈا نےپانچ ملین ڈالر، امریکا نے تیس ملین ڈالر، سعودی عرب نے دس ملین ڈالر، اور اس کے ساتھ ساتھ اقوامِ متحدہ نے دنیا بھر سے ایک سو ساٹھ ملین ڈالر کی اپیل بھی کردی۔ ترکی نے امدادی سامان سے لدے جہاز بھیجنا شروع کردیے۔ اس کے علاوہ بھی ساری دنیا نے دکھ کا اظہار کیا، مدد کا یقین دلایا۔ یہاں جس ملک کی خصوصی کاوشیں اور مدد سیلاب کے پہلے دن سے پاکستان کےساتھ ہے وہ ہمارا اہم برادر اسلامی ملک متحدہ عرب امارات ہے، جس کے کردار پر جتنا بھی آفرین کہا جائے کم ہے۔ اس مشکل گھڑی میں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان نے فوری طور پر تین لاکھ ٹن غذا، ادویہ اور دیگر ضروری اشیا فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔ نائب صدر و وزيراعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد آل مکتوم نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کو 50 ملین درہم کی فوری امداد کی فراہمی کی ہدایت کی، جبکہ امارات کے وزیر برائے رواداری و بقائے باہمی اور الفلاح بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین شیخ نہیان بن مبارک آل نہیان نے تن تنہا دس لاکھ ڈالر کی مدد کا اعلان بھی کردیا۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق چھیالیسواں جہاز پاکستان کے سیلاب متاثرین کےلیے روانہ کیا گیا ہے۔

امارات کے ہلالِ احمر نے سیلاب زدہ علاقوں میں موبائل کلینک قائم کردیے ہیں، جہاں اماراتی اور پاکستانی ڈاکٹر مل کر ان پریشان حال لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھ رہے ہیں۔ اور سب سے بڑھ کر ایک عظیم کام، ایک مسلسل مدد ایک لگاتار ہمت کا کام یعنی امارات نے ’’نحن معکم‘‘ ہم آپ کے ساتھ ہیں، کے نام سے ایک مہم شروع کی ہے، جس میں ہزاروں کے قریب رضاکار حکومت کے ساتھ مل کر پاکستان میں اپنے غریب بہن بھائیوں کےلیے دن رات کام کررہے ہیں۔

میں خوش بھی ہوں، حیران بھی ہوں اور نم آنکھوں کے ساتھ اس عظیم قوم کے عظیم لوگوں کی شکرگزار بھی ہوں کہ کس طرح ہزاروں میل دور بیٹھے ان لوگوں کو وہاں پاکستان کے لوگوں کے درد اور تکلیف کا احساس ہے۔ میں یہاں نحن معکم کی مہم کے دوران سامان پیک کرتے، کام کرتے اور خود کو خدمات کےلیے پیش کرتے ان نوجوانوں اور بزرگوں کا جذبہ دیکھ کر حیران ہوں۔ بلاشبہ یہی وہ جذبہ تھا جس کی بنیاد پر اُمتِ مسلمہ کو ایک جسم سے تشبیہ دی گئی ہے۔

یہ دن اور یہ مشکل حالات تو گزر جائیں گے، سیلاب بھی اتر جائے گا لیکن متحدہ عرب امارات کے جانب سے دیے گئے اس حوصلے ’’ہم آپ کے ساتھ ہیں‘‘ کی بازگشت شاید پاکستان کی کئی نسلوں تک گونجتی رہے گی اور کئی نسلیں اس کےلیے شکرگزار رہیں گی۔

دنیا کا موسم اور ماحول تیزی سے بدل رہا ہے۔ یہ بہت بڑی مدد اور بہت بڑا تعاون ہے۔ اگر حکومتِ پاکستان دانشمندی سے اس مدد کو سیلاب متاثرین کی فوری بحالی کےلیے استعمال کرے، جس کی وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے امید بھی ہے، اس کے ساتھ ساتھ آئندہ ڈیم اور انفرااسٹرکچر بنانے پر بھی خصوصی توجہ مرکوز کی جائے تو آئندہ اس طرح کی قدرتی آفات کو بہتر حکمتِ عملی اور رہتے وقت انتظامات کرکے بہت حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔ امید ہے حکومت باری کی سیاست کو ایک بار یکسر بھول کر عوام کی فلاح اور خصوصاً پِسے ہوئے غریب طبقے کی مشکلات کم کرنے کے کوشش کرے گی تو یہ ستر فیصد غریب طبقہ بھی آیندہ الیکشن میں اسے مایوس نہیں کرے گا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

نائمہ لاشاری

نائمہ لاشاری

بلاگر مختلف میڈیا آرگنائزیشن کے ساتھ کام کرنے کے ساتھ مختلف قومی اور بین الاقوامی جرنلسٹس باڈیز کی ممبر ہیں۔ آج کل دبئی میں رہایش پذیر اور سرکاری ٹیلی ویژن میں بطور ڈائریکٹر کام کررہی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔