- پشاور حملہ آور کی شناخت ہوگئی، دہشتگرد نیٹ ورک کے قریب ہیں، آئی جی کےپی
- ایران کا حالیہ ڈرون حملوں پر اسرائیل سے بدلہ لینے کا اعلان
- حفیظ بھی نمائشی میچ میں شرکت کرینگے، مگر بطور کھلاڑی نہیں!
- بابراعظم نے ٹرافیز اور کیپس کیساتھ تصاویر شیئر کردیں
- پی ٹی آئی دور میں تعینات 97 لا افسران کو کام سے روکنے کا نوٹیفکیشن معطل
- پاکستان کو سیکورٹی چیلنجز کا حل تلاش کرنا چاہیے، طالبان حکومت
- مبینہ بیٹی چھپانے پر عمران خان نااہلی کیس میں لارجر بینچ بنانے کا فیصلہ
- پولیس لائنز دھماکے سے پہلے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی
- عوام پر بوجھ بڑھائے بغیر 1500 ارب کی اضافی ٹیکس وصولی ممکن، پاکستان بزنس کونسل
- شہباز گل کیس میں اسپیشل پراسیکیوٹر تعیناتی کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
- پاک ازبک ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ نافذ العمل کردیا گیا
- پنجاب و کے پی کا عدم تعاون، سندھ کی عدم دلچسپی، ’’توانائی بچت مہم‘‘ ناکام
- پوائنٹ آف سیلز رجسٹریشن نہ کرانے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن
- بیرسٹرشہزاد الٰہی کو نیا اٹارنی جنرل پاکستان مقررکرنے کا فیصلہ
- مکی آرتھر کا دوبارہ کوچ بننا ’’ پاکستان کرکٹ پر طمانچہ‘‘ ہے، مصباح
- گیس پائپ لائن منصوبہ کراچی کے بجائے گوادرسے شروع کرنے پرغور
- مس انوائسنگ سے منی لانڈرنگ زرمبادلہ باہر بھجوانے کا انکشاف
- ایک اور ’آپریشن ضربِ عضب‘ کی ضرورت
- فرنچائز کرکٹ نے انگلینڈ کیلیے پریشانی بڑھادی
- بھارت عثمان خواجہ کے ساتھ تعصب برتنے سے باز نہ آیا
سبز توانائی پر منتقلی سے 2050 تک کھربوں ڈالرز کی بچت متوقع

گزشتہ مطالعوں میں یہ بحث کی گئی تھی کہ 2050 تک نیٹ زیرو کاربن کے اخراج کے ہدف کو پانا عالمی معیشت کو مشکل میں ڈالے بغیر ممکن نہیں ہے
آکسفورڈ: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کاربن کے اخراج کی روک تھام کے لیے کاربن ربائی کرنے والے توانائی کے سسٹم پر منتقلی سے 2050 تک دنیا بھر کے کم از کم 120 کھرب ڈالرز کی بچت متوقع ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق میں دیکھا گیا کہ صاف انرجی پر منتقلی فاسل ایندھن کی نسبت سستی اور عالمی معیشت کو زیادہ مقدار میں توانائی فراہم کر سکے گی۔ جبکہ اس کے سبب دنیا بھر میں زیادہ لوگوں تک توانائی کی رسائی میں مدد ملے گی۔
تحقیق کی تیزی سے منتقلی کے منظرنامےمیں 2050 تک فاسل ایندھ پر انحصار سے آزاد توانائی کے نظام کے لیے ایک حقیقی مستقبل کا امکان دِکھاتا ہے جس کی مدد سےآج کی نسبت 55 فی صد زیادہ توانائی حاصل کی جاسکے گی۔
یہ ہدف سولر، ہوا، بیٹریوں، برقی گاڑیوں اور صاف ایندھ جیسے کہ سبز ہائیڈروجن کا استعمال کرتے ہوئے حاصل کیا جاسکے گا۔
گزشتہ مطالعوں میں یہ بحث کی گئی تھی کہ 2050 تک نیٹ زیرو کاربن کے اخراج کے ہدف کو پانا عالمی معیشت کو مشکل میں ڈالے بغیر ممکن نہیں ہے۔
جبکہ نئی تحقیق میں یہ بتایا گیا کہ کاربن کے اخراج کو کم کرنے کا عمل اتنا مہنگا نہیں ہوگا جتنا کچھ محققین نے بتایا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔