- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
کھانے کے اوقات ہماری ذہنی صحت کو متاثر کرسکتے ہیں، تحقیق
بوسٹن: ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کھانے کے اوقات ہماری ذہنی صحت کو متاثر کرنے کی سکت رکھتے ہیں۔
امریکی ریاست میساچوسیٹس میں قائم بریگھم اینڈ ویمنز ہاسپٹل میں کی جانے والی تحقیق میں محققین نے شفٹوں کی نوکریوں کے شیڈول کا نمونہ بنایا جس میں انہوں نے بے وقت کھانا کھانے والے افراد میں ڈپریشن اور بے چینی میں اضافہ دیکھا۔
تحقیق کے شریک مصنف فرینک شیئر کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج ہمارے جسم کی اندرونی گھڑی کی بے ترتیبی کا شکار افراد کے مزاج کو کھانے کے اوقات کے سبب پہنچنے والے نقصان سے ممکنہ طور پر کم کرنے کے لیے ایک منفرد طریقہ ہونے کے شواہد پیش کرتے ہیں۔ جیسے کہ وہ لوگ جو شفٹوں میں کام کرتے ہیں اور وقتی نیند کے مسائل (جیٹ لیگ) کا شکار ہوتے ہیں۔
شیئر نے نیوز ریلیز میں کہا کہ شفٹ میں کام کرنے والے اور مطبی افراد میں مستقبل کے مطالعوں کی ضرورت ہے تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ کھانے کے اوقات میں تبدیلی مزاج کی حساسیت سے بچا سکتی ہے۔ تب تک کے لیے یہ تحقیق ایک نیا عنصر سامنے لاتی ہے اور وہ یہ ہے کہ کھانے کے اوقات ہمارے مزاج کے لیے مسائل رکھتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق صنعتی معاشروں میں فیکٹریوں اور اسپتالوں جیسی جگہوں پرتقریباً 20 فی صد تک ملازمین شفٹوں میں کام کرتے ہیں۔ ان ملازمین میں سے اکثر اپنے دماغ اور روزمرہ کے رویے میں اپنی مرکزی ’سِرکیڈین کلاک‘کے مابین بے ترتیبی شکار ہوتے ہیں۔ ان میں سونے جاگنے اور بھوکے رہنے اور کھانا کھانے کے دورانیے شامل ہوتے ہیں۔ ان افراد کے ڈپریشن اور بے چینی میں مبتلا ہونے کے امکانات 25 فی صد سے 40 فی صدت بلند ہوتے ہیں۔
محققین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں 12 مرد اور سات خواتین کا انتخاب کیا گیا۔ شرکاء کو مدھم روشنی کے چار 28 گھنٹوں کے دنوں کو جبراً غیر مطابقتی ماحول میں رکھا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔