- شان مسعود کی دعوتِ ولیمہ، پی سی بی چیئرمین کی بھی شرکت
- پنجاب یونیورسٹی میں طلبا تنظیم اور سیکیورٹی اسٹاف میں تصادم کے بعد حالات کشیدہ
- معیشت پر مناظرہ، پی ٹی آئی نے اسحاق ڈار کا چیلنج قبول کرلیا
- توانائی بحران، خیبرپختونخوا میں بازار ساڑھے 8 اور شادی ہال 10 بجے بند کرنے کا حکم
- وزیراعظم سے اسکواش کے سابق عالمی چیمپئن جان شیر خان کی ملاقات
- فضل الرحمان کی شہباز شریف اور زرداری سے ملاقاتیں، ضمنی الیکشن میں حصہ نہ لینے پر غور
- نیا گریڈنگ سسٹم کے بعد میٹرک اور انٹر کی مارک شیٹ رزلٹ کارڈ میں تبدیل
- وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا معیشت پر عمران خان کو لائیو مناظرے کا چیلنج
- ہلال احمر گجرانوالہ میں خواجہ سراء کا رقص، نیشنل ہیڈکوارٹر نے نوٹس لےلیا
- حکومت بجلی کا یونٹ اب 50 روپے تک لے کر جائے گی، شوکت ترین
- وکٹ کیپر محمد رضوان کے ہاں تیسری بیٹی کی پیدائش
- سیاہ فام شہری کی ہلاکت، امریکی پولیس کے 5 اہلکاروں پر فرد جرم عائد
- پی ایس ایل اور مردم شماری کےلئے پولیس کی نفری کم پڑگئی
- لائسنس کی تجدید میں مبینہ تاخیر؛ 5 کمپنیوں کے فلائٹ آپریشن معطل
- 9 فلسطینیوں کی شہادت پر ریلی، اسرائیل کا غزہ پر فضائی حملہ، متعدد زخمی
- کراچی میں ہفتے اور اتوار کو بوندا باندی کی پیش گوئی
- اسلام آباد تا کراچی؛ جدید سہولتوں کی حامل گرین لائن ایکسپریس ٹرین کا افتتاح
- کسٹم انٹیلی جنس کی کارروائی، جنگی طیاروں کا اسمگل شدہ آئل بڑی مقدار میں برآمد
- اپنی ڈیڑھ سالہ بیٹی کی لاش کچرے میں پھینکنے والی خاتون گرفتار
- خیبرپختونخوا کے نگراں وزیر حاجی غفران کا تنخواہ اور مراعات نہ لینے کا اعلان
ہم وسائل کو استعمال نہیں کر پا رہے، ماہرین معاشیات

ڈاکٹر زبیر خان ، ڈاکٹر فرخ سلیم اور سینئرصحافی خرم حسین کی ’’ کل تک ‘‘ میں بات چیت۔ فوٹو: فائل
اسلام آباد: ماہر معاشیات ڈاکٹر زبیر خان نے کہا کہ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ اس سال کے آخر میں ہمارے پاس 16 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائرہونے چاہیئں جب کہ ہمیں قرض لے کر یہ رقم پوری کرنے کے بجائے اپنے پیسوں سے یہ ذخائر بنانا ہوں گے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’کل تک ‘‘ کے میزبان جاوید چوہدری سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اگر اس سال بجٹ سرپلس نہیں ہوگا تو یہ ذخائر اپنے پیسوں سے نہیں بنیں گے۔ بجٹ سر پلس کے لیے ہمیں ملک میں سرمایہ کاری یا برآمدات بڑھا کر تجارتی خسارہ کم کرنا ہو گا۔ ہمارے تمام میکرواکنامک مسائل کا حل بجٹ خسارے میں ہے۔
ماہر معاشیات ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا کہ ملک کے وسائل بے پناہ ہیں مگر ہم وسائل کو استعمال نہیںکر پا رہے۔ آئی ایم ایف مالیاتی ادارے کے ساتھ ساتھ سیاسی ادارہ بھی ہے۔اس کے سیاسی مالکان ہیں جن میں سب سے بڑا مالک امریکہ ہے۔ وہ ہماری معیشت تندرست اور توانا کرنے نہیں آئے۔ یہ کام ہماری سیاسی قیادت نے خود کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کو لگی بیماریوں کا حل یہ ہے کہ حکومت کاروبار نہیں صرف حکمرانی کرے اور اسٹیل مل سمیت تمام اداروں کو ڈی ریگولیٹ کر دے۔
سینئرصحافی خرم حسین نے کہا معیشت کی بہتری کی امید تو ہے مگر صورتحال خصوصاً سیلاب کی وجہ سے اتنی پیچیدہ ہے کہ صرف ایک معاملے کو باقی معاملوں سے الگ کر کے بات کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ہم نے ہمیشہ ڈالر کی قیمت کم سطح پر رکھنے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری سوچ یہ ہے کہ ڈالر جتنا کم ہو گا ملک کی اتنی ہی بہتری ہے۔ یہ سوچ ہی غلط ہے۔ پچھلے چند سالوں میں معاشی ابتری کی وجہ یہی ہے کہ ہم اپنی پالیسیاں درست کرنے کے بجائے شرح تبادلہ کو مینج کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ معیشت بہتر کرنے کے لیے ہمیں محاصل بڑھانا ہوں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔