- ناسا نے مریخ کے لیے چار رضاکاروں کی تربیت کا اعلان کردیا
- ہنگامہ آرائی کے مقدمات؛ پی ٹی آئی رہنماؤں کو جے آئی ٹی نے طلب کرلیا
- زرمبادلہ کے ذخائر 35 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کم ہوگئے
- ریاست اور ادارے دہشت گرد اور فتنے کے حکم پر نہیں چل سکتے، مریم نواز
- سرراہ نوجوان لڑکی کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف ریفرنس واپس لینے کیلیے وزیراعظم نے صدر کو خط لکھ دیا
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد آئی فون صارفین بیٹری مسائل کا شکار
- روس نے جاسوسی کے الزام میں امریکی صحافی کو گرفتار کرلیا
- کراچی کیلیے بجلی مہنگی اور پورے ملک کیلیے سستی کرنے کی منظوری
- زمان پارک میں عمران خان کی سیکورٹی کیلیے خیبرپختونخوا سے تازہ دم ورکرز طلب
- بھارت اپنی ٹیم پاکستان نہیں بھیج سکتا تو ہم کیسے بھیجیں؟ نجم سیٹھی
- مدافعتی نظام میں ایچ آئی وی کی خفیہ جائے پناہ کی موجودگی کا انکشاف
- سونے کی فی تولہ قیمت میں 100 روپے کا اضافہ
- روزہ افطار کرتے دکاندارلٹ گئے، واردات کی فوٹیج وائرل
- خیبر پختون خوا کے میدانی علاقوں میں تعلیمی اداروں کیلیے موسم بہار کی تعطیلات
- سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ بنے یا فل بینچ، ہمیں فرق نہیں پڑتا، عمران خان
- چیف جسٹس پشاورہائی کورٹ ریٹائرڈ، مسرت ہلالی صوبے کی پہلی خاتون قائم مقام چیف جسٹس بنیں گی
- حافظ قرآن کیس میں وہ باتیں زیربحث آئیں جو کیس کا حصہ ہی نہ تھیں، جسٹس شاہد
- عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں نیب تحقیقات کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا
- ورلڈکپ؛ پاکستان اپنے میچز سری لنکا یا بنگلہ دیش میں کھیلنا چاہتا ہے، پی سی بی
جماعت اسلامی کا کراچی میں بلدیاتی انتخابات کی تاریخ میں تبدیلی کا مطالبہ

23 اکتوبر کو ہونے والا کرکٹ میچ ووٹنگ کا عمل متاثر کر سکتا ہے، حافظ نعیم الرحمن (فوٹو فائل)
کراچی: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات مقررہ تاریخ سے ایک دن قبل یا بعد میں منعقد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 23 اکتوبر کو ہونے والا کرکٹ میچ ووٹنگ کا عمل متاثر کر سکتا ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ اللہ اللہ کر کے بلدیاتی الیکشن کی تاریخ دوبارہ طے ہوئی ہے۔ اب الیکشن میں 40 دن باقی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیلٹ پیپر کا رنگ تبدیل کر کے اسے دوبارہ چھاپا جائے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کی تاریخ 22 اکتوبر یا 24 اکتوبر کی جائے، کیوں کہ میچ کی وجہ سے ووٹنگ کا عمل کم ہو سکتا ہے۔
امیر جماعتِ اسلامی کراچی نے شہر کی ابتر حالت، انفرااسٹرکچر کی تباہ حالی، ڈینگی سمیت صحت کے مسائل، سندھ حکومت کی نااہلی و ناقص کارکردگی اور دیگر مسائل پر ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کے دوران مزید کہا کہ اس وقت پورے صوبے میں ڈینگی پھیلا ہوا ہے جب کہ اسپتالوں کی حالت بہت خراب ہے۔ سندھ کے اسپتالوں میں بیڈ نہیں مل رہے۔
انہوں نے کہا کہ سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں، جگہ جگہ کچرا پڑا ہوا ہے۔ فنڈنگ ہوتی ہے تو پیسہ کہا جاتا ہے۔ 300 ارب کا بجٹ ہے۔ ساڑھے 4 ہزار سے زائد ڈینگی کیسز سامنے آچکے ہیں۔ ہم نے خود ڈینگی کے اسپرے کی مشینیں خریدی ہیں کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ حکومت نا اہل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بچے ، ہمارے نوجوان محفوظ نہیں ہیں۔ہمارے پاس حکومت جیسے فنڈز نہیں۔ این سی او سی کے حوالے سے کورونا میں جو امداد آئی ہمیں سب پتا ہے کہ کیسے وہ پیسے ہڑپ کرلیے گئے۔
بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز سے متعلق وزیر توانائی کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج پھر کے الیکٹرک بل سے متعلق خبر آئی ہے کہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ہم سے ختم نہیں کیے گئے ہیں بلکہ آئندہ کے بلوں میں اسے شامل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے خلاف عمران خان، آصف زرداری اور نواز شریف ایک ہوجاتے ہیں۔ کوئی پارٹی کے الیکٹرک کے خلاف بڑا اقدام نہیں کرتی۔ 22 تاریخ کو کیس لگا ہے، اگر یہ ریلیف عدالت سے بھی نہ ملا تو ہمارے پاس کوئی اور چارہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں سے مشاورت کر کے کہیں گے کہ وہ بل جمع نہ کروائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔