- کوئٹہ میں بارش اور برفباری کے بعد موسم سرد، زیارت میں منفی 3 ڈگری ریکارڈ
- پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر کا ’نشے کی حالت‘ میں طالب علم پر مبینہ تشدد، مقدمہ درج
- مودی سے متعلق بی بی سی کی دستاویزی فلم کی نمائش پر 24 طلبا گرفتار
- پیٹرولیم مصنوعات میں ممکنہ اضافے پر پمپس اچانک بند، عوام رُل گئے
- گورنر سندھ کی سابق صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات
- بھارت نے 12پاکستانی ماہی گیروں کو رہا کر دیا،106 ماہی گیرتاحال بھارتی جیلوں مقید
- پرویزالہیٰ کے ڈرائیوراور گن مین سے شراب کی بوتلیں برآمد، مقدمہ درج
- لوگ بے روزگاری کی وجہ سے خودکشیاں کررہے ہیں، سندھ ہائی کورٹ
- عمران خان کا فواد چوہدری کے آئینی حقوق کیلیے چیف جسٹس کو خط
- شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، دہشت گرد کمانڈر ہلاک
- پاکستان سپر لیگ نے عالمی سطح پر اپنی شناخت بنالی ہے، نجم سیٹھی
- گلگت بلتستان میں 3 جدید سائنس لیبارٹریاں بنانے پر اتفاق
- سیالکوٹ میں شادی سے انکار پر پانچ بچوں کی ماں قتل
- حکومت اور اپوزیشن میں کوئی صلاحیت نہیں ہے، شاہد خاقان
- پیپلزپارٹی کا عمران خان کو قانونی نوٹس بھیجنے کا اعلان
- جعلی لیڈی ڈاکٹر بن کر ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- ڈیرہ غازی خان میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، دو دہشت گرد ہلاک
- کراچی میں اتوار کی صبح بوندا باندی کا امکان ہے، محکمہ موسمیات
- ای پاسپورٹ فیس میں اضافے کی خبریں بے بنیاد قرار
- متحدہ عرب امارات کے صدر پیر کو ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچیں گے
جماعت اسلامی کا کراچی میں بلدیاتی انتخابات کی تاریخ میں تبدیلی کا مطالبہ

23 اکتوبر کو ہونے والا کرکٹ میچ ووٹنگ کا عمل متاثر کر سکتا ہے، حافظ نعیم الرحمن (فوٹو فائل)
کراچی: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات مقررہ تاریخ سے ایک دن قبل یا بعد میں منعقد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 23 اکتوبر کو ہونے والا کرکٹ میچ ووٹنگ کا عمل متاثر کر سکتا ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ اللہ اللہ کر کے بلدیاتی الیکشن کی تاریخ دوبارہ طے ہوئی ہے۔ اب الیکشن میں 40 دن باقی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیلٹ پیپر کا رنگ تبدیل کر کے اسے دوبارہ چھاپا جائے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کی تاریخ 22 اکتوبر یا 24 اکتوبر کی جائے، کیوں کہ میچ کی وجہ سے ووٹنگ کا عمل کم ہو سکتا ہے۔
امیر جماعتِ اسلامی کراچی نے شہر کی ابتر حالت، انفرااسٹرکچر کی تباہ حالی، ڈینگی سمیت صحت کے مسائل، سندھ حکومت کی نااہلی و ناقص کارکردگی اور دیگر مسائل پر ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کے دوران مزید کہا کہ اس وقت پورے صوبے میں ڈینگی پھیلا ہوا ہے جب کہ اسپتالوں کی حالت بہت خراب ہے۔ سندھ کے اسپتالوں میں بیڈ نہیں مل رہے۔
انہوں نے کہا کہ سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں، جگہ جگہ کچرا پڑا ہوا ہے۔ فنڈنگ ہوتی ہے تو پیسہ کہا جاتا ہے۔ 300 ارب کا بجٹ ہے۔ ساڑھے 4 ہزار سے زائد ڈینگی کیسز سامنے آچکے ہیں۔ ہم نے خود ڈینگی کے اسپرے کی مشینیں خریدی ہیں کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ حکومت نا اہل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بچے ، ہمارے نوجوان محفوظ نہیں ہیں۔ہمارے پاس حکومت جیسے فنڈز نہیں۔ این سی او سی کے حوالے سے کورونا میں جو امداد آئی ہمیں سب پتا ہے کہ کیسے وہ پیسے ہڑپ کرلیے گئے۔
بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز سے متعلق وزیر توانائی کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج پھر کے الیکٹرک بل سے متعلق خبر آئی ہے کہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ہم سے ختم نہیں کیے گئے ہیں بلکہ آئندہ کے بلوں میں اسے شامل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے خلاف عمران خان، آصف زرداری اور نواز شریف ایک ہوجاتے ہیں۔ کوئی پارٹی کے الیکٹرک کے خلاف بڑا اقدام نہیں کرتی۔ 22 تاریخ کو کیس لگا ہے، اگر یہ ریلیف عدالت سے بھی نہ ملا تو ہمارے پاس کوئی اور چارہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں سے مشاورت کر کے کہیں گے کہ وہ بل جمع نہ کروائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔