- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
بچوں کو قتل کر کے لاشیں سوٹ کیس میں چھپانے والی خاتون گرفتار
سیول: نیوزی لینڈ کے شہر اوکلینڈ میں بچوں کو قتل کر کے لاشیں سوٹ کیس میں چھپانے والی خاتون کو جنوبی کوریا گرفتار سے کرلیا گیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیاکے مطابق نیوزی لینڈ کی شہریت رکھنے والی 42 سالہ کورین نژاد خاتون 2018 میں بچوں کو قتل کرنے بعد جنوبی کوریا فرار ہوگئی تھی۔
نیوزی لینڈ پولیس نےملزمہ کو انٹر پول اور مقامی پولیس کی مدد سے کورین شہر السن سے گرفتار کیا، تحقیقاتی اداروں کا کہنا ہے کہ اگست میں لاشیں منظر عام پر آنے کے بعد واقعے کی مستقل تحقیقات کی جارہی تھی۔
تحقیقاتی ٹیم کا کہنا ہے کہ لاشوں سے ملنے والے شواہد کی مدد سے قاتل تک رسائی ممکن ہوسکی، تحقیق کے دوران بچوں کی شناخت کے بعد خاتون کو کورین پولیس کی مدد سے فلیٹ سے گرفتار کیا گیا، تاہم پولیس نے بچوں اور ملزمہ کی شناخت تاحال ظاہر نہیں کی ہے۔
اب تک ہونے والی تحقیق کے مطابق بچوں کا باپ کینسر کا مریض تھا اور چند سال قبل اس مرض سے انتقال کرگیا تھا تاہم بچوں کے دادا اور دادی نیوزی لینڈ میں موجود ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔