یوکرین میں 440 افراد کی اجتماعی قبر دریافت

ویب ڈیسک  جمعـء 16 ستمبر 2022
صدر زیلنکسی نے ویڈیو خطاب میں کہا کہ روس جاتے ہوئے پیچھے اموات چھوڑ رہا ہے(فائل فوٹو)

صدر زیلنکسی نے ویڈیو خطاب میں کہا کہ روس جاتے ہوئے پیچھے اموات چھوڑ رہا ہے(فائل فوٹو)

کیئف: یوکرینی حکام کو یوکرین کے دارالحکومت کیئف کے مضافاتی علاقے ازیوم سے ایسی بڑی اجتماعی  قبر ملی ہے  جس میں 440 افراد کو ایک ساتھ دفن کیا گیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین کے حکام نے گزشتہ دنوں دعوٰی کیا تھا کہ روس کے ہزاروں فوجی ازیوم کے علاقے سے نکل گئے ہیں  جس کو وہ طویل عرصے تک لاجسٹک مرکز کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔

تاہم اب خبر رساں ادارے روئٹرز نے علاقائی پولیس چیف کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اس علاقے سے ایک بڑی اجتماعی قبر دریافت ہوئی ہے جس سے 440 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔

یوکرین حکام کا کہنا تھا کہ اس علاقے سے پسپا ہوکر جا نے والے روسی فوجی جاتے ہوئے بھاری مقدار میں اسلحہ اور دوسرا سامان بھی چھوڑ گئے تھے جو قبضے میں لے لیا گیا تھا۔


یوکرینی پولیس چیف سرہیف بالوینوف نے سکائی نیوز کو بتایا  ہے کہ ’میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ آزاد کرائے جانے والے علاقوں میں ملنے والی سب سے بڑی اجتماعی قبر ہے، جس میں 440 لاشیں ہیں، جن میں سے کچھ زمینی فائرنگ اور کچھ ہوائی حملوں میں ہلاک ہوئے ہیں‘۔

واضح رہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روسی فوجوں کی پسپائی کے بعد اچانک ازیوم کا دورہ کیا تھا اور یوکرینی فوجیوں کو سراہا تھا۔

انہوں نے اجتماعی قبر سامنے آنے کے بعد روس پر الزام لگایا ہے کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بوچا کے علاقے میں کیا ہوا، یہ دارالحکومت کیئف کا مضافاتی علاقہ ہے جہاں حملے کے آغاز کے وقت روسی فوج داخل ہوئی تھی۔

یوکرین اور اس کے مغربی اتحادی نے  بھی روس پر جنگی جرائم کے الزامات لگاتے ہوئے کہا ہے کہ  اپریل میں ماریوپول پر ہونے والے حملوں میں ہزاروں کی تعداد میں عام شہریوں کونشانہ بنایا گیا۔

صدر زیلنکسی نے جمعرات کی رات ویڈیو خطاب میں کہا کہ ’روس جاتے ہوئے پیچھے اموات چھوڑ رہا ہے جس کا اسے ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔‘

دوسری جانب روسنے عام شہریوں کو نشانہ بنانے یا جنگی جرائم کا مرتکب ہونے کی تردید کی ہے جبکہ روسی صدر پوتن کی جانب سے ابھی تک ان کی فوجوں کو نقصان اور پیچھے ہٹنے کے حوالے سے کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔