مشینری اور مخصوص پیپر کی دستیابی کے باوجود ای پاسپورٹ منصوبہ تاخیر کا شکار

ویب ڈیسک  جمعـء 16 ستمبر 2022
فوٹو فائل

فوٹو فائل

 اسلام آباد: سالانہ 30 سے 35 ارب روپے کمانے والا محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ای پاسپورٹ کیلئے درکار مشینری نصب ہونے اور مخصوص پیپر کی دستیابی کے باوجود ای پاسپورٹ کے منصوبے کو عملی شکل نہ دے سکا۔

ایکسپریس نیوز کو دستیاب معلومات کے مطابق محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن نے رواں سال اپریل میں ای پاسپورٹ جاری کرنا تھا جس کے ای ڈیٹا پیج کا ڈیزائن پہلے ہی وزارت داخلہ سے منظور ہو چکا ہے اور نیشنل سکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن کی بین الاقوامی سپلائی کمپنی سے مخصوص پیپر بھی آچکا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ای پاسپورٹ بنانے کے لئے مشینری بھی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن آفس میں نصب کی جا چکی ہے لیکن ان سب کے باوجود ای پاسپورٹ کے تقریبا تیار منصوبے پر عملی کام شروع نہیں کیا جا رہا۔

محکمے کے اعلی حکام کے مطابق ای پاسپورٹ میں موجود چپ کو ایئرپورٹ پر لگے ای گیٹس پر سکین کرنے پر مسافر کی تمام معلومات بلا تاخیر امیگریشن آفیسر کے سامنے آ جائیں گی اور مسافر امیگریشن گیٹ سے بلا روک ٹوک گزر جائیں گے، کسی بھی ایئرپورٹ پر مسافر ای پاسپورٹ ای گیٹ پر رکھیں گے تو معلومات سکین ہونے کے بعد دروازہ کھل جائے گا پھر مسافر اگلے گیٹ پر جا کر فنگر پرنٹس لگائیں گے اور کیمرے کے سامنے کھڑے ہوں گے تو وہ گیٹ بھی کھل جائے گا۔

محکمے سے متعلقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ای گیٹس کی تنصیب ای پاسپورٹ کی لانچنگ کے بعد سول ایوی ایشن کی جانب سے کی جانی ہے جس کے بعد ہی مسافر ای گیٹ سہولت سے مستفید ہونا شروع ہو سکیں گے۔

واضح رہے کہ محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن نے اٹھارہ سال قبل مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ جاری کیا تھا اور اب محکمے کی جانب سے نئے دور کے تقاضوں کے مطابق ای پاسپورٹ کا آغاز کیا جانا تھا جو نامعلوم وجوہات کی بنا پر مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔

ذرائع کے مطابق ای پاسپورٹ سے ناصرف انسانی سمگلنگ روکنے میں مدد ملے گی بلکہ مسافروں کو بھی آسانی ہو گی، کچھ یورپی ممالک نے پہلے ہی واضح کر رکھا ہے کہ مستقبل میں صرف ان افراد کو ہی ویزے جاری کئے جائیں گے جن کے پاس ای پاسپورٹ ہوگا۔

پاکستان میں ای پاسپورٹ اپریل کے آخر میں عوام کو ملنا تھا لیکن یہ منصوبہ چند ناگزیر وجوہات کی بناء پر تاخیر کا شکار ہے، یہ پاسپورٹ قومی شناختی کارڈ کی طرح کا کارڈ نہیں ہوگا بلکہ عام پاسپورٹ کی طرح کا پاسپورٹ ہو گا جس کے ایک صفحہ پر ایک مائیکرو چپ لگی ہو گی جس میں مسافر کا تمام ڈیٹا بشمول نام، شناختی کارڈ و پاسپورٹ نمبر، بائیومیٹرک معلومات، فنگر پرنٹس اور تصویر وغیرہ اسٹور ہوگا۔

ای پاسپورٹ کی مائیکرو چپ پولی کاربونیٹڈ صفحے پر لگی ہو گی جو اس وقت دنیا میں سب سے محفوظ ترین میٹریل مانا جاتا ہے، نیشنل سکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن (این ایس پی سی) کی جانب سے حاصل کردہ اس صفحے پر لیزر سے لکھائی ہو گی جس کی وجہ سے ای پاسپورٹ کی مزید حفاظت ممکن ہوگی۔

ذرائع کے مطابق ای پاسپورٹ کے ذریعے بارڈر سکیورٹی ایجنسیز کسی بھی مسافر کا ڈیٹا اس کی مائیکرو چپ سے دیکھ کر اس کی شناخت کی فوری تصدیق کر سکیں گی، اس طرح کے پاسپورٹ پر جعلی تصویر، جعلی نام یا جعلی بائیومیٹرک ویری فیکیشن کا خاتمہ ہو جائے گا۔

ای پاسپورٹ کارڈ سے نا صرف سکیورٹی حکام کو فائدہ ہوگا بلکہ مسافروں کو بھی پریشانی اور امیگریشن کی لمبی لائنوں کے بغیر فوری سہولت میسر آئے گی ابھی پاکستان میں ای گیٹس کی تنصیب نہیں ہوئی مگر پاکستانی مسافروں کو جوں ہی ای پاسپورٹ ملے گا وہ دیگر ممالک میں ای گیٹ کی سہولت سے مستفید ہوتے سکیں گے۔

اس سلسلے میں وزارت داخلہ کے ترجمان علی نواز سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ساری تیاریاں مکمل ہیں بس فنڈز کا انتظار ہے فنڈز کے لیے وزارت خزانہ کو سمری بھجوائی ہوئی ہے جیسے ہی فنڈز ملیں گے ای پاسپورٹ کا اجراء شروع ہوجائے گا ای پاسپورٹ کے اجراء کے لیے دو ارب روپے درکار ہیں

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔