اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر5 سال سے غیرقانونی طور پر قید برمی منشیات اسمگلر وطن روانہ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ابراھیم کوکو کی اپنے ملک روانگی کے بعد درخواست نمٹا دی


کورٹ رپورٹر September 16, 2022
فوٹو : فائل

سزا پوری ہونے کے باوجود پانچ سال سے پاکستان میں قید برمی منشیات اسمگلر 'ابراہیم کوکو' باالآخر اپنے ملک واپس بھیج دیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق برمی منشیات اسمگلر "ابراہیم کوکو" کو بعد بالآخر اپنے ملک واپس بھیج دیا گیا، برمی منشیات سمگلر پاکستان میں سزا مکمل ہونے کے باوجود پانچ سال سے قید تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ برمی شہری کی وطن واپسی سے متعلق اقدام کی عمل درآمد رپورٹ وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروادی۔

رپورٹ میں وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ ابراھیم کوکو کی وزارت خارجہ کے ذریعے برمی شہریت کی تصدیق کی گئی، شہریت کی تصدیق ہونے پر "ابراھیم کوکو" کو اس کے ملک روانہ کیا گیا۔

اس سلسلے میں برمی سفارت خانے نے ابراہیم کوکو کے سفری دستاویزات کا بندوبست کیا، جس کے بعد "ابراہیم کوکو" کو دس اگست کو اسلام آباد سے میانمار ڈی پورٹ کیا گیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ابراھیم کوکو کی اپنے ملک روانگی کے بعد درخواست نمٹا دی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی جس میں وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل میاں فیصل ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

واضح رہے کہ اسلام ہائیکورٹ نے ابراہیم کوکو کو 16 ستمبر تک اس کے ملک واپس بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے والے جعلی دستاویزات پر کوکو ابراہیم کو یہاں لیکر آئے ، یہاں اس کو سزا ہوئی، پھر بری ہو کر پانچ سال سے جیل میں پڑا ہے ، اس کو اپنے ملک میں بھی معاف مل چکی ، یہ غیر ملکی ہے پاکستانی نہیں ہے، ادھر نواز شریف کی اگر بات ہو تو ساری مشینری چل پڑے گی ، غریب کا کچھ ہوتو کوئی خیال ہی نہیں کرتا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کورٹ آرڈر نا کرے تو سو سال وہ جیل میں ہی پڑا رہے، 2016 سے بری ہوا آج 2022 ہے چھ سال سے وہ جیل میں غیر قانونی پڑا ہے، حالت یہ ہے اگر کسی کو ایک فرد بھی لینا ہو تو اس کو بھی ہائی کورٹ آنا پڑتا ہے ، یہ وہ معاملہ ہے جو اسٹیٹ کے خلاف استعمال ہو سکتا ہے انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے ، پاکستانی اداروں کے ساتھ مل کر آپ کے اسٹاف نے جعلی دستاویزات بنائے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں