لاڑکانہ میں فاقہ کشی سے بے حال سیلاب متاثرہ شخص بچے فروخت کرنے پر مجبور

ویب ڈیسک  جمعـء 16 ستمبر 2022
گھر بار سب پانی میں بہہ گیا، سر چھپانے کی جگہ نہیں، نورل چانڈیو

گھر بار سب پانی میں بہہ گیا، سر چھپانے کی جگہ نہیں، نورل چانڈیو

لاڑکانہ: سیلاب کی تباہ کاریوں کے دوران ایک اور افسوس ناک واقعہ سامنے آیا ہے، جس میں بھوک سے مارا ایک بے گھر شخص اپنے بچے فروخت کرنے پر مجبور ہوگیا۔

 

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر وائرل وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیلاب کے باعث بھوک اور بدحالی کا شکار ایک شخص اپنے بچے فروخت کرنے کا اعلان کررہا ہے۔ لاڑکانہ شہر کے متاثرین کیمپ میں رہنے والا نورل چانڈیو اپنے گھر والوں کی بھوک مٹانے کے لیے اپنے بچوں کو فروخت کرنے کی آوازیں لگاتا دکھائی دے رہا ہے۔

فاقہ کشی سے بدحال شخص آوازیں لگا رہا ہے کہ بچے لے لو، کھانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ بچے لے لو، روٹی کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ متاثرہ شخص کا کہنا ہے کہ میرا گھر بار سب ڈوب گیا ہے اور تمام سامان پانی میں بہہ گیا ہے۔ ہمارے پاس ٹینٹ ہے نہ سر چھپانے کی جگہ۔ نورل چانڈیو آوازیں بلند کرتا ہے کہ میرے بچے لے لو، اور بدلے میں مجھے راشن کا ایک تھیلا دے دو۔

رائس کینال کے پل کے مقام پر بچوں سمیت عارضی پذیر شخص کا کہنا ہے کہ کئی روز سے راشن ملا، نہ ہی کوئی ٹینٹ دستیاب ہے اور انتظامیہ کی جانب سے بھی کسی نے داد رسی نہیں کی۔

قبل ازیں لاڑکانہ میں سیلاب متاثرین کے لیے آنے والے امدادی سامان کی مبینہ طور پر فروخت کی خبریں اور وڈیو بھی میڈیا پر سامنے آئی تھی، جس کے بعد سیلاب متاثرین نے مقامی انتظامیہ اور حکومتی شخصیات پر امدادی سامان کی مستحقین تو فراہمی کے بجائے ادھر ادھر کرنے کے الزامات عائد کیے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔