- سندھ میں گھریلو صارفین گیس کیوں محروم ہیں؟ حکام نے وضاحت پیش کردی
- پی ٹی آئی کے 43 ارکان اسمبلی کے استعفوں کی منظوری لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
- مکی آرتھر کی عدم موجودگی میں یاسر عرفات کو جُزوقتی ہیڈکوچ بنانے کا فیصلہ
- ایف بی آر کا عوام کے ٹیکسز سے اپنے افسران کو بھاری مراعات دینے کا فیصلہ
- سودی نظام کو فروغ دے کر اللہ و رسولؐ سے جنگ نہیں لڑسکتے، وزیر خزانہ
- پشاور دھماکا؛ پولیس جوانوں کو احتجاج پر نہ اکسائیں، لاشوں پر سیاست نہ کریں، آئی جی کے پی
- ایران کا حالیہ ڈرون حملوں پر اسرائیل سے بدلہ لینے کا اعلان
- حفیظ بھی نمائشی میچ میں شرکت کرینگے، مگر بطور کھلاڑی نہیں!
- بابراعظم نے ٹرافیز اور کیپس کیساتھ تصاویر شیئر کردیں
- پی ٹی آئی دور میں تعینات 97 لا افسران کو کام سے روکنے کا نوٹیفکیشن معطل
- پاکستان کو سیکورٹی چیلنجز کا حل تلاش کرنا چاہیے، طالبان حکومت
- مبینہ بیٹی چھپانے پر عمران خان نااہلی کیس میں لارجر بینچ بنانے کا فیصلہ
- پولیس لائنز دھماکے سے پہلے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی
- عوام پر بوجھ بڑھائے بغیر 1500 ارب کی اضافی ٹیکس وصولی ممکن، پاکستان بزنس کونسل
- شہباز گل کیس میں اسپیشل پراسیکیوٹر تعیناتی کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
- پاک ازبک ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ نافذ العمل کردیا گیا
- پنجاب و کے پی کا عدم تعاون، سندھ کی عدم دلچسپی، ’’توانائی بچت مہم‘‘ ناکام
- پوائنٹ آف سیلز رجسٹریشن نہ کرانے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن
- بیرسٹرشہزاد الٰہی کو نیا اٹارنی جنرل پاکستان مقررکرنے کا فیصلہ
- مکی آرتھر کا دوبارہ کوچ بننا ’’ پاکستان کرکٹ پر طمانچہ‘‘ ہے، مصباح
شرح سود میں مسلسل اضافہ ترقی پذیر ممالک کیلیے تباہ کن ہوگا، عالمی بینک

عالمی شرح نمو سست ہونے سے مزید ممالک کو کساد بازاری کا سامنا ہوسکتا ہے، عالمی بینک (فوٹو فائل)
اسلام آباد: عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ مرکزی بینکوں کی جانب سے شرح سود میں مسلسل اضافے سے ترقی پذیر ممالک کو تباہ کن نتائج کا سامنا ہوگا۔
بدلتی عالمی اقتصادی صورت حال کے بارے میں عالمی بینک کی جانب سے جاری حالیہ ریسرچ پیپر میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر جاری مہنگائی میں اضافے کو روکنے کے لیے بین الاقوامی مرکزی بینکوں کی جانب سے شرح سود میں کیے جانے والے اضافے سے عالمی کساد بازار بڑھنے کاامکان ہے اور یہ تسلسل برقرار رہنے سے ابھرتی مارکیٹوں اور ترقی پذیر ممالک کو تباہ کن نتائج کا سامنا ہوگا۔
عالمی بینک کے مطابق عالمی شرح نمو سست روی کا شکار ہونے کے نتیجے میں مزید ممالک کو کساد بازاری کا سامنا ہوسکتا ہے۔ امریکا، چین اور یورو زون جیسی 3 بڑی معیشتیں بہت تیزی سے معاشی سست روی کا شکار ہورہی ہیں اور اگلے ایک سال کے دوران عالمی معیشت کے متاثر ہونے سے کساد بازاری کا خطرہ بھی بڑھ جائے گا۔
تحقیقاتی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر شرح سود میں اضافے کا سلسلہ برقرار رہنے کا امکان ہے جبکہ متعلقہ سیاسی اقدامات سے بھی مہنگائی کو کووڈ 19 کی وبا سے قبل کی سطح پر لانا ممکن نہیں ہوگا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مہنگائی میں کمی لانے کے لیے مرکزی بینکوں کو شرح سود میں مزید اضافہ کرنا ہوگا، مگر ایسا کرنے سے مالیاتی مارکیٹ مزید دباوٴ کا شکار ہوگی جس سے 2023ء میں عالمی جی ڈی پی 0.5 یا 0.4 فیصد رہ سکتا ہے، جو کہ عالمی کساد بازاری کا اشارہ ہوگا۔
عالمی بینک کے مطابق حالیہ سخت مانیٹری اور مالی پالیسیوں سے مہنگائی کی شرح میں کمی لانے میں مدد ملے گی، مگر اس کے باعث عالمی شرح نمو سست روی کا شکار ہوجائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔