ڈسکوز، بجلی پیداوار میں 10ہزار میگاواٹ اضافے کی مخالف

ظفر بھٹہ  اتوار 18 ستمبر 2022
حالیہ اجلاس میں معاملہ سامنے آنے پر وزیراعظم اور کابینہ اراکین کا شدید تحفظات کا اظہار۔ فوٹو: فائل

حالیہ اجلاس میں معاملہ سامنے آنے پر وزیراعظم اور کابینہ اراکین کا شدید تحفظات کا اظہار۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: حکومت کا شمسی توانائی کے منصوبے کے ذریعے بجلی کی پیداوار میں 10 ہزار میگاواٹ اضافے کا منصوبہ کھٹائی میں پڑجانے کا خدشہ ہے۔

اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کی خواہش مند بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں ( Discos )نے حکومت کے اس منصوبے کی مخالفت کردی۔ اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کے لیے بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ان گھریلو صارفین کے لیے نیٹ میٹرنگ سسٹم کے نفاذ کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہی ہیں جنھوں نے سولر پاور سسٹم نصب کررکھے ہیں۔ جب حالیہ اجلاس میں یہ ایشو وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر کابینہ اراکین کے سامنے رکھا گیا تو انھوں نے اس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

مزید برآں ایسی رپورٹیں بھی سامنے آئی ہیں کہ بجلی تقسیم کی کار کمپنیوں نے سولر سسٹمز نصب کرنے والے صارفین سے اضافی رقم اینٹھنے کے لیے انھیں جعلی کمپنیوں سے تصدیق کروانے کا بھی پابند کردیا ہے۔ جہاں حکومت توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر چھوٹے منصوبوں کے ذریعے سسٹم میں شمسی توانائی سے پیدا شدہ بجلی شامل کرنے کی کوشش کررہی ہے وہیں ڈسکوز نیٹ میٹرک کے پروسس میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کررہی ہیں۔

نیٹ میٹرنگ پر ایک اور تنازع اس وقت سامنے آیا جب کچھ فریقین نے وزیراعظم شہباز شریف اور انرجی ٹاسک فورس کے سربراہ شاہد خاقان عباسی کے گوش گزار کیا کہ نیشنل الیکٹرک ریگولیٹری اتھارٹی ( نیپرا ) نے چھت کے اوپر سولر پینلز کی تنصیب کی حوصلہ شکنی کے لیے ترامیم کردی تھیں۔ اس پر نیپرا نے وضاحتی بیان میں اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ نیٹ میٹرنگ ریگولیشنز میں فی الحال کوئی ترمیم نہیں کی گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔