- مکی آرتھر کی عدم موجودگی میں یاسر عرفات کو جُزوقتی ہیڈکوچ بنانے کا فیصلہ
- ایف بی آر کا عوام کے ٹیکسز سے اپنے افسران کو بھاری مراعات دینے کا فیصلہ
- سودی نظام کو فروغ دے کر اللہ و رسولؐ سے جنگ نہیں لڑسکتے، وزیر خزانہ
- پشاور دھماکا؛ پولیس جوانوں کو احتجاج پر نہ اکسائیں، لاشوں پر سیاست نہ کریں، آئی جی کے پی
- ایران کا حالیہ ڈرون حملوں پر اسرائیل سے بدلہ لینے کا اعلان
- حفیظ بھی نمائشی میچ میں شرکت کرینگے، مگر بطور کھلاڑی نہیں!
- بابراعظم نے ٹرافیز اور کیپس کیساتھ تصاویر شیئر کردیں
- پی ٹی آئی دور میں تعینات 97 لا افسران کو کام سے روکنے کا نوٹیفکیشن معطل
- پاکستان کو سیکورٹی چیلنجز کا حل تلاش کرنا چاہیے، طالبان حکومت
- مبینہ بیٹی چھپانے پر عمران خان نااہلی کیس میں لارجر بینچ بنانے کا فیصلہ
- پولیس لائنز دھماکے سے پہلے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی
- عوام پر بوجھ بڑھائے بغیر 1500 ارب کی اضافی ٹیکس وصولی ممکن، پاکستان بزنس کونسل
- شہباز گل کیس میں اسپیشل پراسیکیوٹر تعیناتی کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
- پاک ازبک ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ نافذ العمل کردیا گیا
- پنجاب و کے پی کا عدم تعاون، سندھ کی عدم دلچسپی، ’’توانائی بچت مہم‘‘ ناکام
- پوائنٹ آف سیلز رجسٹریشن نہ کرانے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن
- بیرسٹرشہزاد الٰہی کو نیا اٹارنی جنرل پاکستان مقررکرنے کا فیصلہ
- مکی آرتھر کا دوبارہ کوچ بننا ’’ پاکستان کرکٹ پر طمانچہ‘‘ ہے، مصباح
- گیس پائپ لائن منصوبہ کراچی کے بجائے گوادرسے شروع کرنے پرغور
- مس انوائسنگ سے منی لانڈرنگ زرمبادلہ باہر بھجوانے کا انکشاف
پاکستان میں سیلاب سے 528 بچے جاں بحق اور35 لاکھ کی جان خطرے میں ہے؛ یونیسیف

پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ بچوں کو اسہال، ٹائیفائیڈ، ملیریا، ڈینگی اور جلدی امراض کا سامنا ہے، فوٹو: فائل
جنیوا: اقوام متحدہ کے بچوں کی بہبود کے ادارے یونیسیف کی جانب سے جاری تازہ ترین اعداد و شمار میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب نے 528 بچوں کی زندگیاں نگل لیں جب کہ 35 لاکھ بچوں کو جانیں بچانے والی ادویات کی ضرورت ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یونیسف کے پاکستان میں ڈائریکٹر نے اپنے دورے کے بعد سیلاب سے پیدا ہونے والی صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں حالات مایوس کن ہیں۔
سیلاب میں 528 بچے اپنی جانوں سے گئے اور جو بچ گئے انھیں اسہال، ڈینگی، ٹائیفائیڈ، گیسٹرو اور ملیریا جیسی وبائی بیماریوں کا سامنا ہے۔ جلد کی تکلیف دہ بیماریاں عام ہوگئیں جب کہ بہت سی مائیں خون اور غذائیت کی کمی کا شکار ہیں۔
کچھ علاقوں میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا ہے اور سیلاب متاثرین کڑی گرمی میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ نہ پینے کو صاف پانی ہے، نہ خوراک، دوا اور نہ معاش کا کوئی انتظام ہے۔
سیلاب کے باعث زچگی کے لیے محفوظ مقام نہ ملنے پر کمزور اور نحیف ماؤں نے مردہ بچے جنم دیئے اور جو زندہ بچ گئے ان کا وزن خطرناک حد تک کم ہے۔ حمل کے دوران ضائع ہونے والے بچوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
ڈائریکٹر یونیسیف پاکستان کا کہنا ہے کہ ہم متاثرہ بچوں اور خاندانوں کی مدد اور انہیں آلودہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں، غذائیت کی کمی اور عدم تحفظ کے خطرات سے بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔
یونیسف پاکستان کے سربراہ نے عالمی برادری سے سیلاب زدگان کی امداد میں اضافے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ 35 لاکھ بچوں اور ہزاروں ماؤں کی زندگیوں کا سوال ہے جن سے ایک نسل پروان چڑھے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔