پاکستان شام کے معاملے میں ہرگز فریق نہ بنے، طاہرالقادری

آئی این پی  جمعرات 20 مارچ 2014
افواج پاکستان کا غیرجانبدارانہ کردار برقرار رہنا چاہیے، کینیڈا سے ٹیلی فونک خطاب۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

افواج پاکستان کا غیرجانبدارانہ کردار برقرار رہنا چاہیے، کینیڈا سے ٹیلی فونک خطاب۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہاہے کہ پاکستان اورافواج پاکستان کسی قیمت پرشام کے معاملے میںفریق نہ بنیں۔ حکومتی منطق ناقابل فہم ہے۔

حکومت ملک کی خودمختاری کو ڈالروں کے عوض بیچنے سے بازرہے ورنہ قوم کی طرف سے سخت ردعمل آئے گا۔ پیسے آتے جاتے رہتے ہیں، بعض ملکوں کی خواہشات کا پاکستان کو شکارنہیں ہوناچاہیے۔ پاکستان اورافواج پاکستان کی غیرجانبداری پرکسی قسم کادھبہ برداشت نہیں کیا جا ئے گا۔ حکومت ایسی سوچ سے بھی بازرہے ورنہ خمیازہ بھگتناپڑے گا۔ کسی حکمران کوذاتی احسانات کے بدلے کے طورپر ملکی سالمیت بیچنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ وہ گزشتہ روزکینیڈا سے پاکستان عوامی تحریک اسلام آباداور راولپنڈی کے عہدیداران سے ٹیلی فونک خطاب کر رہے تھے۔

انھوںنے کہا کہ پاکستان ایسا ملک ہے جس کی کوئی مستقل خارجہ پالیسی نہیں۔ اسے ہمیشہ دوسرے ملکوں کی ڈکٹیشن پرچلایا جاتارہا ہے۔ 66سال سے ہرآنے والی حکومت اقتدارمیں آنے، رہنے، ذاتی تعلقات اور امداد کی بنیاد پر عارضی خارجہ پالیسی کے خدوخال متعین کرتی رہی ہے۔ انھوں نے کہاکہ شام میں دنیا بھرکے دہشت گردوں کومنتقل کیاگیا ہے۔ عالم اسلام اوردنیا کی بڑی طاقتوں کی رائے اس حوالے سے منقسم ہے۔ اس صورتحال میں پاکستان مصالحانہ اورامن کی بحالی کیلیے کردارادا نہیں کرسکتا توکم ازکم اپنی غیرجانبدارانہ حیثیت توبحال رکھے۔ اپنے ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کی باتیں کرنا اور دوسرے ملکوں میں دہشتگردی کو سپورٹ کرنے کی حکومتی منطق ناقابل فہم ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔