انٹربینک میں ڈالر کی قیمت ریکارڈ سطح پر پہنچنے کے قریب

احتشام مفتی  بدھ 21 ستمبر 2022
فوٹو فائل

فوٹو فائل

 کراچی: تباہ کن سیلاب اور حکومتی پالیسیاں سخت ہونے سے سال 2023 میں معیشت 3.5فیصد تک سست رہنے کی پیشگوئی اور رواں سال میں زرمبادلہ کی مطلوبہ ضروریات کا بندوبست نہ ہونے کے باعث بدھ کو بھی ڈالر نئی بلندی کی جانب گامزن رہا۔

درآمدی ادائیگیوں کی طلب بڑھنے سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 239روپے کی سطح بھی عبور کرگئے۔ تاہم ڈالر کے اوپن ریٹ دوسرے دن بھی بغیر کسی تبدیلی کے مستحکم رہے۔

انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر 240روپے کی نئی بلند ترین سطح کو عبور کرگئی تھی لیکن بعدازاں ڈیمانڈ قدرے گھٹنے سے روپیہ ریکور ہوا، جس پر کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 74پیسے کے اضافے سے 239روپے 64پیسے کی سطح پر بند ہوا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 28جولائی کو ڈالر کی بلند ترین سطح 239روپے 94پیسے تھی۔ اسکے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 245.40روپے کی سطح پر مستحکم رہی۔

معاشی ماہرین کے مطابق دوست ممالک کے عدم تعاون اور مالیاتی بحران شدت اختیار کرنے اور بنیادی اشیائے ضروریہ کی بڑھتی ہوئی طلب سے افراط زر کی شرح بھی سنگین سطح پر آنے کے خدشات  کے باعث ڈالر بے قابو نظر آرہا ہے۔ غیر یقینی معاشی حالات اور ملک کو درپیش مالیاتی بحران کے باعث آنے والے دنوں میں برآمدات میں کمی خدشات روپیہ کی تاریخ ساز بے قدری کاباعث بن گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ خام تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے اثرات بھی زائل ہوگئے ہیں اور پاکستانی عوام بدستور مہنگی قیمتوں پر پیٹرول اور ڈیزل خریدنے پر مجبور ہیں۔

علاوہ ازیں سعودی عرب کی جانب سے اگرچہ 3 ارب ڈالر کے قرضے ایک سال کے رول اوور کردیے گئے ہیں لیکن ڈالر کی قدر کا تعین مارکیٹ فورسز پر چھوڑے جانے کے باعث اسکے بھی مثبت اثرات نظر نہیں آرہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔