پاکستان ماحولیاتی بحران کی فرنٹ لائن پر کھڑا ہے دنیا کو فیصلے کرنے ہوں گے وفاقی وزیر
سیلابی پانی کو نکالنے میں کئی ماہ کا وقت لگ سکتا ہے، کئی شہر اور گاؤں اب بھی سیلابی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، شیری رحمان
وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے نیویارک میں کلائمیٹ اینڈ ڈیولپمنٹ منسٹیریل اجلاس میں ملکی نمائندگی کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ماحولیاتی بحران کی فرنٹ لائن میں کھڑا ہے اور دنیا کو بحث و مباحثے سے نکل کر فیصلے کرنے ہوں گے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر برطانیہ اور روانڈا کی جانب سے منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ پاکستان گرین ہائوس گیسز کے مجموعی اخراج میں 1 فیصد سے بھی کم حصہ دار ہے، اس کے باجود ہم جس سطح کا نقصان برداشت کر رہے اس کا کوئی تخمینہ نہیں لگا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ریکارڈ بارشوں کے بعد تاریخی سیلاب نے غیر معمولی تباہی مچائی ہے، بارشوں اور سیلاب کے مختلف واقعات میں1500 سے زیادہ لوگ جاں بحق اور 12,860 زخمی ہوئے ہیں۔
شیری رحمان نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد لوگ متاثر جبکہ 20 لاکھ سے زائد گھروں کو نقصان ہوا ہے، ایک وقت میں ایک تہائی پاکستان زیر سیلاب تھا، سیلابی پانی کے نکالنے کیلیے کئی ماہ کا عرصہ درکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب کے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے ملک میں صحت کا نیا بحران پیدا ہو گیا ہے، صرف سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں قائم ہیلتھ کیمپوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 78,000 مریض آئے ہیں، کئی شہر اور گاؤں اب بھی کئی فٹ سیلابی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
شیری رحمان نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کو اپنے کاربن فوٹ پرنٹ کو تسلیم کرنے اور اپنے اخراج کو محدود کرنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے، ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات صرف پاکستان تک محدود نہیں رہے گے، ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات اور تباہ کاریوں کی کوئی سرحد نہیں ہے۔