اپنے خطاب میں فوج کوبغاوت کی دعوت نہیں دی،الطاف حسین

ایکسپریس ڈیسک  جمعرات 20 مارچ 2014
عدالتی فیصلہ بھی ریکارڈپرہے،بعض لوگوں نے میرے خطاب سے اپنے مطلب کی باتیں نکالیں      فوٹو: فائل

عدالتی فیصلہ بھی ریکارڈپرہے،بعض لوگوں نے میرے خطاب سے اپنے مطلب کی باتیں نکالیں فوٹو: فائل

لندن: متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے کہاہے کہ میں نے اپنی تقریر میں کہاتھا کہ حکمرانوں کوماضی کی غلطیاں دہرانے سے گریزکرنا چاہیے اوردوسروں کے مفادات کی جنگ میں پاکستان کونہیں جھونکنا چاہیے۔

ملک اورمسلح افواج کاپہلے ہی بہت نقصان ہوچکاہے اورایک محب وطن کی حیثیت سے میں یہ قطعی نہیں چاہوں گاکہ ہم آج کسی بھی ایسے معاملے میں شامل ہوں جس کے نتائج ملک نسل در نسل بھگتتارہے۔رابطہ کمیٹی پاکستان و لندن اور مختلف شعبہ جات کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے  الطاف حسین نے کہا کہ جب کوئی خرابیوں اوربرائیوں کیخلاف کوئی صدائے حق بلند کرتا ہے اورمعاشرے کوگندگی سے پاک کرکے ایک پاکیزہ معاشرے کی تشکیل کی جدوجہد کرتاہے تواسٹیٹس کو، کوبرقرار رکھنے والے ظالم وجابر حکمراں اس آوازحق کوکچلنے کیلیے ہرقسم کاحربہ استعما ل کرتے ہیں لیکن  جولوگ اپنے نظریے میں سچے ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ انھیں حوصلہ اور ثابت قدمی عطا کرتا ہے۔

میں نے یوم تاسیس کے مرکزی اجتماع میں بعض حقائق بیان کیے تھے جس پرباطل قوتیں یکجاہوگئیں، بعض شرپسند عناصر میرے خطاب میں سے اپنے مطلب کے جملے نکال کرعوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی اوراس کے بعدپاکستان کے ٹی وی ٹاک شوز کے شرکاکی اکثریت یک زبان ہوکر ایم کیوایم پرتبریٰ بھیج رہی ہے،ان کی جانب سے مجھ پر الزام عائد کیاجارہاہے کہ الطاف حسین نے فوج کوبغاوت کرنے کی دعوت دی جوکہ ایک بہتان سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتی، الطاف حسین نے کہاکہ ماضی میں پاکستان،سپرطاقتوں کی جنگوں میں استعمال ہوتا رہاہے، امریکااور روس کی جنگ میں پاکستان کوبہت استعمال کیا گیا۔انھوں نے مثال دیتے ہوئے کہاکہ سابقہ دورحکومت میں جب پنجاب میں گورنرراج نافذ کیاگیاتونوازشریف نے خودایک جلسے میں خطاب کرتے ہوئے پنجاب کی پولیس اورسیکیورٹی فورسز سے کہاتھا کہ وہ وفاقی حکومت کے غیرقانونی احکام نہ مانیں جس پر ایک پولیس اہلکارنے بھرے جلسے میں اسٹیج پر آکر اپنی بیلٹ اتارکر نوازشریف کودیدی تھی اور نوازشریف نے اس پولیس اہلکار کوخراج تحسین پیش کیاتھا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔