حکومت کا عمران خان کے خلاف فوجداری مقدمہ واپس نہ لینے کا اعلان

ثاقب ورک  جمعرات 22 ستمبر 2022
فوٹو فائل

فوٹو فائل

 اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ عمران خان کے خلاف فوجداری مقدمہ واپس نہیں لیا جائے گا، فارن فنڈنگ کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد کوئی بھی فیصلہ کیا جائے گا۔

اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس میں اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عمران خان ہمیشہ یوٹرن لیتے ہیں ایک اور یوٹرن مبارک ہو  ایف آئی اے فارن فنڈنگ کی تحقیقات کر رہی ہے، تحقیقات مکمل ہونے پر فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ توہین عدالت کا معاملہ عمران خان اور ہائیکورٹ کا ہے۔

وزیر قانون نے کہا کہ کابینہ چھوٹی ہونی چاہیے، تعداد کے بجائے کوالٹی پر فوکس ہونا چاہیے، کچھ معاونین خصوصی کا عہدہ وزیر کے برابر بھی ہے، کابینہ کیلئے قانون میں وزرا کی حد مقرر کی گئی ہے ابھی تک حکومت نے اُس کو پار نہیں کیا۔

عمران خان نے کہا کہ عمران خان اسمبلی آئیں اور حکومت تبدیل کر دیں انہیں کون روک رہا ہے، سال 2014 میں بھی کے پی حکومت نے دھرنے کو سپورٹ کیا تھا، جمہوری حکومتوں کی خواہش ہوتی ہے کہ اس حد تک نہ جایا جائے۔

مزید پڑھیں: مجھے پاکستان کی عدلیہ سے جنگ نہیں لڑنی، عمران خان

اُن کا مزید کہنا تھا کہ حالات کے مطابق گورنر راج بھی ایک آپشن ہے، جس پر غور کیا جارہا ہے اور اگر ضرورت پڑی تو کوئی فیصلہ بھی کیا جاسکے گا۔

گھر جانے کی باری آئی توعمران خان نے معافی مانگ لی ، قمرزمان کائرہ 

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور وفاقی وزیر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ عدالت سے صرف یہ کہنا ہے ماضی میں جو فیصلے آئے ان پر لوگوں کو تحفظات ہیں، توہین عدالت قانون کے خوف سے عزت کرائی جائے گی تو یہ دیرپا نہیں ہوگی ، سوشل میڈیا پر قانون سازی کی بات کریں تو میڈیا کی مزاحمت سب سے پہلے ہوگی۔

اُن کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر پابندی نہیں لگانا چاہتے لیکن اس کا غلط استعمال روکنے کی ضرورت ہے، آزادی اظہار رائے کا مطلب کسی کو گالی دینا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواجہ سرائوں کی تنظیموں نے بھی میڈیکل بورڈ کی حمایت کی ہے۔ خواجہ سرا ہونا بھی ایک معذوری ہے ان سے نفرت کرنا نامناسب ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد کی ترمیم منظور ہونی چاہیے تاکہ قانون کا غلط استعمال نہ ہوسکے، اس ترمیم سے ٹرانسجینڈر قانو میں بہتری آجائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔