بانی ایم کیو ایم کی شناختی کارڈ اجرا کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری
پاکستانی ہائی کمیشن لندن پاور آف اٹارنی کی تصدیق نہیں کررہا، وکیل
عدالت نے بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کے شناختی کارڈ جاری کرنے سے متعلق درخواست پر 12 اکتوبر کےلیے فریقین کو نوٹس جاری کردئیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس محمس اختر کیانی نے ایم کیو ایم کی جانب سے بانی تحریک الطاف حسین کے شناختی کارڈ کے اجرا سے متعلق دائر درخواست پر سماعت کی اور فریقین کو 12 اکتوبر کا نوٹس جاری کیا۔
سماعت کے دوران وکیل نے بتایا کہ کیس میں وکیل کرنے کےلیے پاور آف ٹارنی کی تصدیق پاکستانی ہائی کمیشن نہیں کررہا، پاکستانی ہائی کمشن کا الطاف حسین کی وکیل کرنے کے لیے وکالت نامہ کی تصدیق سے انکار کردیا ہے۔
وکیل کا بیان سننے کے بعد عدالت نے ایم کیو ایم کی درخواست پر وکالت نامہ کی تصدیق کے معاملے میں بھی فریقین کو نوٹس جاری کیے اور سیکرٹری داخلہ اور چیئرمین نادرا کو آئندہ سماعت کے لیے مجاز افسر مقرر کرنے کا حکم دیا۔
الطاف حسین کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ پہلے عاصمہ جہانگیر وکیل تھیں اب نیا وکیل کرنا ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ پٹشنر کون ہے؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ متحدہ قومی موؤمنٹ پٹشنر ہے۔
عدالت نے سوال کیا کہ ایم کیو ایم سے کیسے لنک کرتے ہیں وہ کیسے متاثرہ فریق ہے؟ جس پر وکیل نے کہا کہ الطاف حسین پارٹی کے فاوئنڈر ہے بورڈ کے فیصلے کی کاپی بھی میں نے لگائی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ان کی جو کور کمیٹی ہے کیا الطاف حسین اس میں شامل ہیں؟ آپ سیاسی جماعت کے دوران پر ایک انفرادی شخص کے لیے کیس کررہے ہیں حالانکہ وہ انفرادی طور پر کیس لڑ سکتا ہے تو مسئلہ کہاں پر ہے؟
وکیل نے معزز عدلیہ کو بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن ابھی زیر التوا ہے اور پاکستان ہائی کمیشن ہمارے پاور آف اٹارنی کی تصدیق نہیں کررہا۔
عدالت نے پوچھا کہ لاہور ہائی کورٹ کے جوڈیشل آرڈر کو یہ عدالت کیسے دیکھے؟ یہ کب ہائی کمیشن میں گئے؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ یکم جون 2022 کو پاکستانی ہائی کمیشن گئے تھے۔
عدالت نے سوال کیا کہ کیا الطاف حسین کا لاہور ہائیکورٹ میں کوئی وکیل نہیں؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ عاصمہ جہانگیر کی وفات کے بعد وکالت نامہ نہیں ہے اب اسی کی تصدیق پاکستانی ہائی کمشن لندن کر رہا ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ وکالت نامہ کی تصدیق نہیں ہورہی کیونکہ وہ کہتے ہیں نائیکوپ نہیں ہے، نائیکوپ کے لیے نادرا میں اپلائی کیا لیکن انہوں نے پراسس نہیں کیا۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ نے حکم امتناع کے ذریعے تقاریر پر پابندی لگائی تھی اب پاکستانی ہائی کمیشن لندن پاور آف اٹارنی کی تصدیق نہیں کررہا۔
عدالت نے سوال کیا کہ کیا الطاف حسین دوہری شہریت رکھتے ہیں؟ تو وکیل نے جواب دیا کہ جی وہ دوہری شہریت رکھتے ہیں۔
وکیل کے جواب پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پاکستانی شہریت کا کوئی ثبوت آپ نے ساتھ نہیں لگایا، مجھے نہیں پتہ کہ وہ پاکستانی ہیں یا نہیں کیا میں فرض کر لوں، کیوں کہ آپ نے صرف برطانوی شہریت کی کاپی ساتھ لگائی ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ایک آدمی پہلے اوریجنل پاکستانی ہو گا اس کی پرانے شناختی کارڈ کی کاپی تو ہو گی، جس پر وکیل کی جانب سے سے الطاف حسین کے 1989 کے شناختی کارڈ کی کاپی عدالت کے سامنے پیش کی۔