- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم شہباز شریف کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
- شاداب کو ٹیم کے اسٹرائیک ریٹ کی فکر ستانے لگی
- لکی مروت؛ شادی کی تقریب میں فائرنگ سے 6 افراد جاں بحق
- اٹلی: آدھی رات کو آئسکریم کھانے پر پابندی کا بِل پیش
- ملک بھر میں مکمل پنک مون کا نظارہ
- چیمپئیز ٹرافی 2025؛ بھارتی میڈیا پاکستان مخالف مخالف مہم چلانے میں سرگرم
- عبداللہ غازی مزار کے پاس تیز رفتار کار فٹ پاتھ پر سوئے افراد پر چڑھ دوڑی
- ایپل کا آن لائن ایونٹ کے انعقاد کا اعلان
ایران میں مھسا امینی کی زیرحراست ہلاکت پر ہنگامے؛ ہلاکتیں 36 ہوگئیں
تہران: ایران میں حجاب نہ کرنے کے الزام میں پولیس کے زیر حراست قتل پر ایران بھر میں پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 36 تک جا پہنچی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ 7 روز سے جاری پُرتشدد مظاہروں اور احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد 17 ہے جن میں سے سیکیورٹی فورس کے 5 اہلکار بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب نیویارک کی ایک غیر سرکاری تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران میں چند روز سے جاری پُرتشدد مظاہروں اور احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد 36 ہوگئی۔
یہ خبر پڑھیں : ایران میں حجاب نہ کرنے پر پولیس تشدد سے 22 سالہ لڑکی ہلاک
پُرتشدد مظاہروں کے باعث کئی شہروں میں انٹرنیٹ سروس بند ہیں اور متاثرہ علاقوں میں نفری بڑھادی گئی ہے جب کہ صدر ابراہیم رئیسی نے مھسا امینی کے قتل کی تحقیقات کا حکم بھی دیا ہے۔
خیال رہے کہ مھسا امینی کو ایرانی پولیس نے حجاب نہ کرنے پر حراست میں لیا تھا اور تین دن بعد طبیعت بگڑنے پر اسپتال منتقل کیا جہاں 16 ستمبر کو 22 سالہ لڑکی نے اسپتال میں دم توڑ دیا۔
ایرانی پولیس نے تشدد کا الزام مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مھسا امینی کو دل کا دورہ پڑا تھا جس کے باعث انھیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔
مھسا امینی کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا تھا کہ 22 سالہ لڑکی کو پولیس نے دوران حراست تشدد کا نشانہ بنایا جس پر وہ کومہ میں چلی گئی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔