- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایران کے صدر کا دورہ پاکستان پہلے سے طے شدہ تھا، اسحاق ڈار
- کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جا رہی ہے، وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
- دبئی میں بارشیں؛ قومی کرکٹرز بھی ائیرپورٹ پر محصور ہوکر رہ گئے
- فیض آباد دھرنا: ٹی ایل پی سے معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، احسن اقبال
- کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسافر بس کو حادثہ، دو افراد جاں بحق اور 21 زخمی
- راولپنڈی؛ نازیبا و فحش حرکات کرکے خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- حج فلائٹ آپریشن کا آغاز 9 مئی سے ہوگا
- کیویز کیخلاف سیریز سے قبل اعظم خان کو انجری نے گھیر لیا
- بجلی صارفین پرمزید بوجھ ڈالنے کی تیاری،قیمت میں 2 روپے94 پیسے اضافے کی درخواست
- اسرائیل کی رفح پر بمباری میں 5 بچوں سمیت11 افراد شہید؛ متعدد زخمی
- ٹرین سےگرنے والی خاتون کی موت،کانسٹیبل کا ملوث ہونا ثابت نہ ہوسکا، رپورٹ
- 'ایک ساتھ ہمارا پہلا میچ' علی یونس نے اہلیہ کیساتھ تصویر شیئر کردی
- بجلی چوری کارخانہ دار کرتا ہے عام صارف نہیں، پشاور ہائیکورٹ
- عدلیہ میں مداخلت کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا سپریم کورٹ سے رجوع
- مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئی اور شرح مبادلہ مستحکم ہے، وزیر خزانہ
وائس چانسلر کا انتخاب؛ 8 ماہ بعد تلاش کمیٹی کا نوٹی فکیشن جاری
کراچی: حکومت سندھ نے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی سفارش پر صوبے کی سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے تقریبا 8 ماہ کی تاخیر کے بعد تلاش کمیٹی قائم کردی ہے اور سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے اس کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
سندھ میں اس وقت 9 جامعات بغیر مستقل وائس چانسلر کام کررہی ہیں تلاش کمیٹی میں مستقل اراکین کی شمولیت تو سندھ اسمبلی کے منظور شدہ ایکٹ لے تحت بربنائے عہدہ کی گئی ہے اور سندھ ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر طارق رفیع کو اس کا چیئرمین جبکہ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز، سیکریٹری کالجز اور سیکریٹری/ایگزیکیٹو ڈائریکٹر سندھ ایچ ای سی کو اس کا رکن بنایا گیا ہے۔
جاری کیے گئے نوٹی فکیشن کے تحت کم سے کم 2 حاضر سروس وائس چانسلر/ڈائریکٹر کو کمیٹی کا کوآپٹیڈ رکن بنادیا گیا ہے سندھ کی میڈیکل جامعات کے وائس چانسلرز کے انتخاب کے لیے ڈائو میڈیکل یونیورسٹی کے موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر سعید قریشی جبکہ سندھ کے بزنس انسٹی ٹیوٹ کے سربراہوں کے انتخاب کے لیے آئی بی اے کراچی کے موجودہ ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی کو کمیٹی میں کوآپٹیڈ رکن کے طور پر شامل کرلیا گیا ہے۔
جس سے کمیٹی کی تشکیل و شفافیت کے معاملے پر سوالات جنم لے رہے ہیں کیونکہ بعض ماہرین تعلیم کا خیال ہے کہ ایک حاضر سروس وائس چانسلر کا طرح کسی دوسری جامعات میں سربراہوں کے انتخاب کے لیے کمیٹی میں شامل ہوکر امیدواروں کے انٹرویوز لے سکتا ہے جبکہ اکثر اوقات امیدواروں میں حاضر سروس وائس چانسلر بھی موجود ہوتے ہیں۔
علاوہ ازیں بزنس انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ کے انتخاب کے لیے سلیم حبیب یونیورسٹی کے ڈائریکٹر طارق امین اور میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے انتخاب کے لیے ڈاکٹر نوشاد شیخ کو بھی کوآپٹیڈ رکن کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔
یہ پہلی بار ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر کی جامعات کے سربراہ کو اس پراسس میں شامل کیا گیا ہے۔ مزید براں جنرل یونیورسٹیز کے لیے سابق بیورو کریٹ سہیل اکبر شاہ اور سابق وائس چانسلر جامعہ کراچی اور ڈاکٹر پیر زادہ قاسم کو شامل کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں انجینیئرنگ جامعات کے لیے مہران یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر عبدالرحمن میمن اور سابق ڈین بھاوانی شنکر کو جبکہ جامعات میں ڈائریکٹر فنانس کے انتخاب کے سلسلے میں کوآپٹیڈ رکن کے طور پر یو بی ایل کے سابق افسر آصف سندھو اور ایڈیشنل سیکریٹری فنانس کو شامل کیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔