عوام کے لیے امریکی تحفہ؛ جیکب آباد انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کا قیام

سید آفتاب بخاری  جمعـء 21 مارچ 2014
امریکی امداد سے جدید اسپتال، واٹر سپلائی اور ڈرینج کے منصوبے مکمل ہونے کے بعد تب ہی شہریوں کے لیے فائدہ مند ہوں گے۔ فوٹو : فائل

امریکی امداد سے جدید اسپتال، واٹر سپلائی اور ڈرینج کے منصوبے مکمل ہونے کے بعد تب ہی شہریوں کے لیے فائدہ مند ہوں گے۔ فوٹو : فائل

شہر میں صفائی، پینے کے صاف پانی اور صحت کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے حکومت اور منتخب نمایندوں کے بجائے امریکی امدادی ادارے کو خیال آیا۔

یو ایس ایڈ اور امریکی شہریوں کے تعاون سے جیکب آباد کے شہریوں کے لیے صحت، صفائی اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی سمیت نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنانے اور کوڑا کرکٹ کو صاف کرنے کے لیے مختلف منصوبوں کا افتتاح کیا گیا ہے۔ امریکی امداد سے نہ صرف جیکب آباد بلکہ بلوچستان کے قریبی علاقوں کے شہریوں کو صحت کی بہتر سہولت فراہم کرنے کے لیے شہر کے گنجان آباد علاقے بسم اﷲ کالونی میں 133بستروں پر مشتمل جدید سہولیات سے آراستہ اسپتال جیکب آباد انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس ’’جمس‘‘ کا افتتاح امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے فروری 2013 میں کیا تھا۔ اسپتال کی عمارت کا تعمیراتی کام 50 فیصد سے زاید مکمل ہوچکا ہے، اور دیگر تیزی سے جاری ہے، جو رواں سال ستمبر تک مکمل ہوجائے گا۔ جیکب آباد سول اسپتال اور ای این ٹی بلاک میں اپنی خدمات سرانجام دینے والے تمام ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو جمس میں کام کرنے پر پابند کیا گیا ہے اور سول اسپتال سمیت ای این ٹی بلاک کی عمارتیں بھی مکمل طور پر جمس کے حوالے گئی ہیں۔

جمس کو چلانے کے لیے گورنر سندھ اور وزیر اعلیٰ سندھ، صوبائی وزیر صحت کی سربراہی میں ایک بورڈ تشکیل دیا گیا ہے، مقامی منتخب نمایندوں سمیت کمیونٹی راہ نماؤں کو بطور ممبر مقرر کرنے کا عمل جاری ہے۔ امریکی حکومت کے ایسے تحفے کو جیکب آباد سمیت اندرون سندھ اور بلوچستان کے شہریوں نے سراہا ہے۔ امریکی سماجی خدمات کے ادارے یو ایس ایڈ نے نہ صرف شہریوں کو صحت بلکہ جیکب آباد کے شہریوں کے لیے میونسپل سروسز پروگرام کے تحت 36 ملین ڈالر کی لاگت سے صاف پانی کی فراہمی، نکاسی آب اور صفائی کے منصوبے شروع کیے ہیں، جس کا افتتاح بھی امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے فروری 2014 میں کیا ہے۔ یو ایس ایڈ نے سابق نگراں وزیر اعظم محمد میاں سومرو کی کوششوں سے جیکب آباد کے شہریوں کے لیے ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت سے تعمیر کرائی گئی واٹر سپلائی اسکیم کو بہتر طریقے سے فعال بنانے اور شہر تک پانی کی رسائی سمیت صفائی پر کام شروع کردیا ہے۔

اس سے قبل واٹر سپلائی اسکیم کو واٹر بورڈ کے بجائے ٹی ایم اے کے نا اہل اور غیر ذمہ دار عملے کے حوالے کرکے تباہی کے دہانے پر پہنچایا گیا لیکن یو ایس ایڈ نے اس پروجیکٹ کو اپنی تحویل میں لے کر کام شروع تو کیا ہے، اب شہریوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود دوبارہ اس میگا پروجیکٹ کو ٹی ایم اے کے حوالے کیا گیا تو شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی ممکن نہیں ہوسکے گی، اس لیے واٹر بورڈ تشکیل دیا جائے تاکہ شہریوں کا دیرینہ مسئلہ حل ہوسکے۔

میونسپل سروسز پروگرام کی افتتاحی تقریب میں صوبائی وزیر ورکس اینڈ سروسز میر ہزار خان بجارانی نے اعتراف کیا تھا کہ ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی واٹر سپلائی اسکیم کچھ کوتاہیوں کی وجہ سے شہریوں کے لیے فائدہ مند نہیں ہوسکی ہے لیکن یو ایس ایڈ کے تحت اس دیرینہ مسئلے کو حل کیا جائے گا۔ امریکی امداد سے جدید اسپتال، واٹر سپلائی اور ڈرینج کے منصوبے مکمل ہونے کے بعد تب ہی شہریوں کے لیے فائدہ مند ہوں گے، جب ان منصوبوں کو چلانے کے لیے حکومت ایمان دار اور فرض شناس افسران مقرر کرکے منصوبوں کے لیے بجٹ مختص کرے اور پابندی کے ساتھ وہ بجٹ جاری کیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔