- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کی اجازت کس نے دی؟ جسٹس فائز عیسیٰ
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ جو دہشت گرد سوات میں بچیوں کے اسکولوں پر حملے کرتے ہیں ہم ان سے کس کے کہنے پر اور کیا مذاکرات کررہے ہیں؟
انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نبی پاکﷺ کی تعلیمات پر عمل نہ کرنا مسائل کی وجہ ہے، سوات میں بچیوں کے جس اسکول پر حملہ ہوا وہ پانچ سال تک بند رہا، کئی تعلیمی اداروں کو اڑا دیا گیا، غیرت کے نام پر عورتوں کا قتل بھی یہاں مسئلہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ایمان عورتوں کی عزت کا درس دیتا ہے، قرآن میں بھی عورت کے احترام کا حکم دیا گیا ہے اور ہم ان ہی دہشت گردوں سے مذاکرات کر رہے ہیں۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کی اجازت کس نے دی؟ ہم ان دہشت گردوں سے کس کے کہنے پر اور کیا مذاکرات کر رہے ہیں؟ دہشت گردوں سے مذاکرات کرنے کی کس نے آفر دی؟
انہوں نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے ملک کا ایک بڑا حصہ زیر آب آیا، عالمی موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ہمیں دنیا کی طرف دیکھنے کے بجائے خود عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ ججوں، بیورو کریٹس اور فوجی افسران کو کاریں دینا بند کریں، سرکاری خزانے میں غریب تو اپنا حصہ ڈال رہا ہے لیکن وہ پیدل چلتا ہے، سائیکل پر سفر کرتا ہے، وہ پیسہ سائیکل کے راستوں، پیدل چلنے کے راستوں اور پبلک ٹرانسپورٹ پر خرچ کیا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔