- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، چیف جسٹس
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
ایف بی آر کی ٹیکس فری بلٹ پروف گاڑیوں کی درآمد سے متعلق خبروں کی تردید
اسلام آباد: ایف بی آر نے ڈیوٹی اینڈ ٹیکس فری بلٹ پروف گاڑیوں کی درآمد سے متعلق کسی بھی ایس آر او کے اجرا کی تردید کردی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ میڈیا کے مختلف حصوں میں ایس آر او کے اجراء سے متعلق شائع خبریں حقائق پر مبنی نہیں، وفاقی کابینہ نے 2019ء میں اس طرح کی سہولت کی اجازت دینے کے فیصلے کی منظوری دی تھی، لیکن ابھی تک اس سلسلے میں کوئی نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق جب دہشت گردی اپنے عروج پر تھی، دہشت گرد فوج اور فوج کی قیادت اور لیفٹیننٹ جنرل مشتاق شہید جیسے سینئر افسروں اور فوج کے سینئر لوگوں کے اہل خانہ کو نشانہ بنا رہے تھے اس وقت سروس چیفس اور تھری اسٹارز جنرل کے لیے بلٹ پروف گاڑیوں کے استعمال پر غور کیا گیا جو دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز میں براہ راست شریک رہے جیسا کہ کور کمانڈر پشاور وغیرہ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 6000 سی سی گاڑیاں بہت بھاری ہوتی ہیں اور انہیں اوسط سے کہیں زیادہ ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے، ریکارڈ کے مطابق آج تک کسی ایک ریٹائرڈ فرد نے ایسی گاڑی درآمد نہیں کی، ایک بار پھر خبر کو عسکری قیادت کو بدنام کرنے اور ٹارگٹ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔